اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ آئی جی اور چیف کمشنر بتائیں گے پارلیمنٹ کے اندر پولیس کیسے گئی اور گرفتاری کیسے ہوئی؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے رکن قومی اسمبلی زین قریشی کی 10 ستمبر کو پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم کے باوجود قومی اسمبلی سیکرٹریٹ ، پولیس اور انتظامیہ کی رپورٹ جمع نہ ہو سکی۔
عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہو گا یا نہیں ؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت سے جواب مانگ لیا
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے پوچھا کہ پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاری کیسے ہوئی ؟۔چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ نوٹس بھیجے تھے سب کو ، اس کا کیا بنا؟ جس پر اسٹیٹ کونسل نے جواب دیا کہ رپورٹ پیش نہیں ہوسکی، کچھ وقت دے دیں۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کتنے دن ہو گئے ہیں، کیا ہو گیا ہے ، دس دن ہو گئے ہیں، آئی جی اور چیف کمشنر بتائیں گے پارلیمنٹ کے اندر پولیس کیسے گئی ، پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتاری غیر قانونی ہے۔
پی ٹی آئی اراکین کی گرفتاری کا معاملہ، اسپیکر کا تحقیقات کیلئے وزارت داخلہ کو خط
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بتانا ہے کیوں ایسے گرفتار کیا گیا ، کیا قانونی طریقہ تھا پارلیمنٹ سے گرفتاری کا ، پارلیمنٹ کے رولز اور استحقاق بھی ہے وہ بھی دیکھنے ہونگے۔
وکیل نے دلائل دیے کہ رولز بنے ہوئے ہیں ،اسپیکر کی اجازت کے بغیر کسی کو پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
پی ٹی آئی اراکین کو پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے سے روکنے کا حکم
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو ہدایت کی کہ قومی اسمبلی کے رولز دیکھ لیں اور ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کروائیں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔