اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے نیب سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ہائیکورٹ میں 190 پاؤنڈز کیس بند کرنے سے متعلق نیب کے پرانے فیصلے کے ریکارڈ کی فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی،درخواست گزار کے وکلا بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔
وکلاء نے دلائل میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس میں 35 گواہ ہو چکے، آخری گواہ تفتیشی افسر پر جرح جاری ہے،تحریک انصاف کے بانی کو القادر ٹرسٹ کیس میں ہی اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، نیب کے مطابق این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈزز کی رقم ضبط کی۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ الزام یہ ہے پٹشنر جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے سہولت فراہم کی، نیب کا کیس ہے پیسے اسٹیٹ بنک میں آنے تھے لیکن سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے، القادر رجسٹرڈ ٹرسٹ ہے، 2019 میں زمین یونیورسٹی کے لئے گفٹ ہوئی۔
آڈیو لیکس ، سپریم کورٹ نے احکامات معطل کرکے جسٹس بابر کو کیس سننے سے روک دیا
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ میں نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست دی، مگر ٹرائل کورٹ نے ریکارڈ طلب کرنے کی ہماری درخواست مسترد کر دی، جج نے درخواست مسترد کرنے کی حیران کُن وجوہات لکھیں کہ تفتیشی افسر اس ریکارڈ کا لکھنے والا یا کسٹوڈین نہیں ہے، تین ہفتے میں مجھے پتہ چلا کہ یہ کیس بند ہو چکا ہے، نیب کے کسی بھی ٹرائل کو سپریم کورٹ نے روکا ہوا ہے۔
عدالت نے وکیل سے کہا کہ آپ کو کب معلوم ہوا کہ نیب پہلے انکوائری کر کے بند کر چکا ہے؟ سلمان صفدر نے عدالت کو جواب دیا کہ ہمیں پہلے معلوم نہیں تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ کیا آپکو پہلے معلوم تھا کہ انکوائری پہلے بند ہو چکی ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے کہا کہ مشکل سے گواہ قابو آیا اور وہ ساری بات مان گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روکتے ہوئے بدھ تک نیب کو جواب جمع کروانے کا حکم دیا، اس موقع پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکلاء سے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں تاخیری حربے استعمال نہ کریں۔