امریکا نے ایران کی فوجی فنڈنگ کو روکنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں موجود افراد اور اداروں پر لگائی گئی ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے ایسے افراد اور اداروں کو نشانہ بنایا ہے۔
جو تہران کی فوجی سرگرمیوں کے لیے مالی معاونت فراہم کرتے ہیں۔
ان میں ہانگ کانگ اور یو اے ای کے کچھ ادارے بھی شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد اور کمپنیوں نے فنڈز کی منتقلی میں اہم کردار ادا کیا۔
جس میں ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقوم بھی شامل ہیں۔
یہ رقوم ایران کی فوجی فورس، اسلامی انقلابی گارڈ کور، قدس فورس اور وزارت دفاع و مسلح افواج کے لاجسٹک کاموں کے لیے استعمال کی گئی ہیں۔
امریکی بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران کے ’’شیڈو بینکنگ‘‘ نیٹ ورکس غیر قانونی مالی سہولت کاروں کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
یہ نیٹ ورکس بیرونِ ملک فرنٹ کمپنیوں اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے منی لانڈرنگ کرکے عالمی پابندیوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
امریکی قوانین کے تحت، پابندیوں کا نشانہ بننے والے افراد یا اداروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی کاروباری لین دین امریکی شہریوں اور کمپنیوں کے لیے ممنوع ہے۔