امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے رسمی طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ انہیں یہ نامزدگی اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ بندی میں اہم کردار ادا کرنے پر دی گئی، جسے عالمی سطح پر امن کی جانب ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کی اس عالمی سفارتی کامیابی کے فوراً بعد امریکی کانگریس میں ان کے خلاف مواخذے کی قرارداد بھی بھاری اکثریت سے مسترد کر دی گئی۔
قرارداد کو صرف 79 ارکان کی حمایت حاصل ہو سکی، جبکہ 344 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
حیران کن طور پر، 128 ڈیموکریٹ ارکان نے بھی ریپبلکنز کا ساتھ دیتے ہوئے مواخذے کی مخالفت کی۔
مواخذے کی یہ قرارداد ڈیموکریٹ رکن آل گرین کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جنہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کو ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی۔
تاہم، قرارداد کو ایوانِ نمائندگان میں کوئی خاطر خواہ حمایت حاصل نہ ہو سکی۔
صدر ٹرمپ کی نوبل انعام کے لیے نامزدگی اور کانگریس میں ان کے خلاف قرارداد کی ناکامی کو ان کی سیاسی اور سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی جیسے نازک مسئلے پر مؤثر کردار ادا کرنا ایک بڑا کارنامہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ انہیں امن کے سب سے بڑے عالمی اعزاز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
امریکی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں اس پیش رفت کو صدر ٹرمپ کی دوبارہ مقبولیت حاصل کرنے کی بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جو ممکنہ طور پر ان کی آئندہ صدارتی مہم کو بھی تقویت دے گی۔