افغانستان میں طالبان حکومت نے پابندیاں مزید سخت کرتے ہوئے اب ٹیلی وژن پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کی قدامت پسند حکومت نے ٹیلی وژن میں فلم بندی پر مبنی نشریات پر پابندی عائد کر دی ہے اور انہیں صرف صوتی نشریات کی اجازت ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل قاری یوسف احمدی نے کابل کے قومی ٹی وی اسٹیشن کی سینئر انتظامیہ کو مطلع کیا کہ نئے قانون پر عمل درآمد کے لیے مرحلہ وار حکمت عملی شروع ہو چکی ہے۔ میٹنگ سے واقف دو صحافیوں کے مطابق، افغانستان کے تمام صوبوں میں ٹی وی اسٹیشنوں کو بتدریج بند کر کے ریڈیو اسٹیشنوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
رواں ماہ طالبان حکومت نے شمال مشرقی صوبہ تخار میں ٹیلی ویژن کے آپریشنز اور عوامی مقامات پر لوگوں کی فلم بندی اور تصویر کشی پر پابندی لگا دی ہے تاہم اس پابندی کو بتدریج کابل اور ملک بھر نافذ کیا جائے گا۔
اس پابندی کے اعلان کے بعد گزشتہ ہفتے صوبہ خوست میں شیخ زاہد یونیورسٹی کے دورے کے دوران، طالبان کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر ندا محمد ندیم نے تقریب کی فلم بندی پر پابندی لگا دی۔
پابندی کی منظوری طالبان کے صوبائی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی)، ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ کلچر، اور پروموشن آف ورٹیو اینڈ پریوینشن آف وائس کے ساتھ ساتھ تخار صوبے کے گورنر کے دفتر نے بھی دی تھی۔
تخار افغانستان کا دوسرا صوبہ ہے، جس نے ایسی پابندی عائد کی ہے۔ اس سے قبل طالبان نے صوبہ قندھار، اس کے غیر سرکاری دارالحکومت اور گروپ کے رہنما، ملا ہیبت اللہ اخندزادہ کی رہائش گاہ پر اسی طرح کی پابندی کا نفاذ کیا تھا۔
وزارت برائے فروغِ فضیلت اور برائیوں کی روک تھام کے ترجمان سیف الاسلام خیبر نے تصدیق کی ہے کہ تخار، میدان وردک اور قندھار کے صوبوں میں میڈیا آؤٹ لیٹس کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ان کی تصاویر نشر یا ڈسپلے نہ کریں۔ کوئی بھی چیز جس میں روح ہو یعنی انسان اور جانور۔ خیبر نے کہا کہ یہ ہدایت حال ہی میں منظور شدہ اخلاقی قانون کے نفاذ کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست 2021 کو جب سے طالبان نے افغانستان کا اقتدار سنبھالا ہے تب سے اب تک کئی پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں۔ ان میں موسیقی اور صابن اوپیرا پر پابندی، میڈیا میں خواتین کی آوازوں پر پابندی، خواتین پریزینٹرز کے لیے ماسک پہننے پر پابندی، سیاسی شوز کی براہ راست نشریات پر پابندی، خواتین کے اعلیٰ تعلیم کے حصول اور تفریح گاہوں (پارک وغیرہ) جانے پر پابندی، بیوٹی پارلرز سیلون پر پابندیاں شامل ہیں۔