متحدہ عرب امارات نے قطر میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے بعد جمعہ کو اسرائیلی سفیر کو طلب کر لیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی نشریاتی ادارے ’’کان‘‘ نے رپورٹ کیا کہ اماراتی حکومت نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف یہ قدم اٹھایا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ اقدام دونوں ممالک کے قریبی اقتصادی اور دفاعی تعلقات میں تناؤ کی واضح علامت ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی حملے میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔ بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے قطر کو وارننگ دی تھی کہ وہ حماس کے رہنماؤں کو ملک بدر کرے یا عدالت میں پیش کرے، ورنہ اسرائیل خود کارروائی کرے گا۔
امارات نے نیتن یاہو کے بیان کو ’’جارحانہ‘‘ قرار دے کر اس کی سخت مذمت کی ہے۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان خلیجی ممالک کے دورے پر ہیں تاکہ اسرائیلی حملے کے حوالے سے مشترکہ موقف اختیار کیا جا سکے۔
قطر اس اتوار اور پیر کو ایک ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، جس میں دوحہ پر اسرائیلی حملے اور خطے کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ متحدہ عرب امارات نے 2020 میں امریکا کی ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ ’’ابراہم معاہدے‘‘ کے تحت تعلقات قائم کیے تھے، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان قریبی اقتصادی، تجارتی اور دفاعی روابط قائم ہوئے تھے۔