فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر سعودی عرب کا ردعمل

فلسطینیوں کی بے دخلی سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر سعودی عرب کا ردعمل


سعودی عرب نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے بغیر اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں کریں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارےکے مطابق سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب، فلسطینی ریاست کے قیام کی غیر متزلزل حمایت کرتا ہے اور وہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں ہوں گے۔

سعودی وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین مملکت سعودی عرب کے لیے سرفہرست ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی عرب کا مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں سے متعلق سعودی عرب کے مؤقف پر گفت و شنید نہیں ہوسکتی۔

سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے 18 ستمبر 2024 کو شوریٰ کونسل سے خطاب کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب خومختار فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو، کے قیام کے لیے انتھک کوششیں جاری رکھے گا اور اس کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائیں گے۔

وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ ’ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی، چاہے وہ اسرائیلی آبادکاری کی پالیسیوں کے ذریعے ہو، فلسطینی علاقوں کے الحاق کے ذریعے، یا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کوششوں کے ذریعے ہو، مملکت سعودی عرب اس کو واضح طور پر مسترد کرتی ہے جس کا اعلان پہلے بھی کر چکی ہے۔’

یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی ایک نیوز کانفرنس کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی رہنما نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں منتقل کیے جانے کے بعد امریکا غزہ پر ’قبضہ‘ کرے اور علاقے کو دوبارہ تعمیر کرے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top