غزہ امن معاہدے کے تحت حماس نے اسرائیلی قیدیوں کے پہلے گروپ کو رہا کر دیا ہے۔ فلسطینی تنظیم نے سات اسرائیلی یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی) کے حوالے کیا، جس کی تصدیق خبر رساں ادارے “رائٹرز” اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی کی ہے۔
یہ رہائی غزہ میں عمل میں آئی، جبکہ جنوبی شہر خان یونس میں بڑی تعداد میں شہری ناصر میڈیکل کمپلیکس کے باہر جمع ہیں، جہاں رہائی پانے والے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی آمد متوقع ہے۔
اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کا عمل آج صبح سے مرحلہ وار شروع ہو گیا ہے۔ تاہم حکام نے واضح کیا کہ ہلاک شدہ قیدیوں کی لاشوں کی واپسی میں کچھ وقت لگے گا۔
اس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی ادارہ تشکیل دیا جائے گا جو لاپتہ افراد کی باقیات کی تلاش اور شناخت میں مدد کرے گا۔
ریڈ کراس کمیٹی کی بسیں دیرالبلاح کے مقام پر پہنچ چکی ہیں، جہاں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ معاہدے کے مطابق، حماس کی تحویل سے لیے گئے اسرائیلی قیدیوں کے بدلے تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حماس نے گزشتہ دو برسوں کے دوران 48 اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ میں قید رکھا ہوا تھا، جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ 26 کو اسرائیلی حکام مردہ قرار دے چکے ہیں۔ ان میں کچھ افراد اکتوبر 2023 کے حملوں میں مارے گئے، جب کہ دیگر اسرائیلی فضائی کارروائیوں یا قید کے دوران ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی نگرانی میں ایک خصوصی بین الاقوامی ٹاسک فورس قائم کی جا رہی ہے جو لاپتہ افراد کی باقیات کی شناخت اور بازیابی میں مدد کرے گی۔
دوسری جانب، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہی فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شروع ہو چکی ہے۔ فہرست میں تقریباً 1700 فلسطینی شامل ہیں جنہیں اقوام متحدہ نے “زبردستی لاپتہ کیے گئے افراد” قرار دیا ہے۔
اس کے علاوہ 250 ایسے فلسطینی قیدی ہیں جو عمر قید یا طویل سزائیں کاٹ رہے تھے، جن میں سے 135 کو غزہ یا بیرونِ ملک بھیجا جائے گا، جبکہ 100 کو مغربی کنارے منتقل کیا جائے گا۔ 15 قیدیوں کی رہائی مشرقی یروشلم میں ہوگی۔
قیدیوں کو تبادلے سے قبل نگیو کی کیتسیوت جیل اور رام اللہ کے قریب اوفر جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ عمل کو باضابطہ طور پر انجام دیا جا سکے۔
ادھر غزہ میں جنگ بندی کے بعد ملبے تلے دبے فلسطینیوں کی لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
مقامی حکام کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 124 لاشیں ملبے سے برآمد ہوئیں، جس کے بعد مجموعی شہداء کی تعداد 67 ہزار 806 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 66 ہو گئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق غزہ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں تباہ شدہ عمارتوں سے اب بھی انسانی باقیات برآمد ہو رہی ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ کئی مقامات پر کھدائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں کیونکہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے اب بھی سیکڑوں لاپتہ افراد دبے ہونے کا خدشہ ہے۔