ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برکس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کے ایران پر حالیہ فوجی حملوں کو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل نے امریکا کی مدد اور شرکت سے ایران پر 12 روزہ حملے کیے، جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور جوہری و بنیادی تنصیبات تباہ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنایا جبکہ 22 جون کو امریکا نے براہ راست ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے شروع کر دیے۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ IAEA کی نگرانی میں چلنے والے ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا بین الاقوامی امن کے لیے خطرناک نظیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملے اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہیں۔ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور عالمی نگرانی میں ہے۔ اسرائیل کے خلاف کارروائی کی بجائے اسے بین الاقوامی پشت پناہی حاصل ہے۔ امریکا اور اسرائیل کے اقدامات نے عالمی نظام کو عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔
عباس عراقچی نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ جارحیت، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کرنے والوں کو جواب دہ بنائیں۔
انہوں نے BRICS کو گلوبل ساؤتھ کی آواز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کثیرالجہتی نظام، انصاف، اور پرامن حل کے اصولوں کا دفاع کیا جائے۔