گزشتہ دنوں بنگلادیش میں جاری رہنے والے حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اور حسینہ واجد ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہو گئیں۔
اسی تناظر میں شیخ حسینہ واجد کے بیٹے صجیب واجد کی جانب سے اپنی والدہ کے وطن واپس لوٹنے کے حوالے سے مختلف بیانات دیے جارہے ہیں۔
اب انہوں نے انڈین میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد انتخابات کے وقت وطن واپس آ جائیں گی تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں گی یا نہیں۔
بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم کے صاحبزادے نے کہا ہے کہ مجھے سیاست میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی لیکن اب اگر ضرورت پڑی تو میں بھی سیاست میں آنے سے گریز نہیں کروں گا۔
صجیب واجدکا مزید کہنا تھا کہ یقین ہے کہ عوامی لیگ ناصرف الیکشن میں حصہ لے گی اور ہم جیت بھی سکتے ہیں، والدہ فی الحال بھارت میں ہیں، انتخابات کا اعلان ہوتے ہی وطن واپس پہنچیں گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل والدہ سے متعلق بیان دیتے ہوئے صجیب واجد کا کہنا تھا کہ والدہ ملک کے حالات سے بہت مایوس ہوئی ہیں اور وہ اب سیاست میں واپس نہیں آئیں گی۔
اس کے بعد صجیب نے اپنے یوٹرن لیتے ہوئے کہا تھا کہ عوامی لیگ بنگلا دیش کی سب سے بڑی اور پرانی جماعت ہے، لہٰذا ہم اپنے لوگوں کو اس طرح چھوڑ کر نہیں جا سکتے اور جیسے ہی بنگلا دیش میں جمہوریت بحال ہوتی ہے، حسینہ واجد بلاشبہ وطن واپس آئیں گی۔
بنگلادیش میں گزشتہ دنوں کیا ہوا؟
یاد رہے کہ چند روز قبل بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد طلبا کے احتجاج کے باعث شدید دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔
شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد ملک کے فوجی سربراہ نے بنگلا دیش کی کمان سنبھالی اور ایک عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا جس کا سربراہ نوبیل امن انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کو مقرر کیا گیا تھا۔
آرمی چیف جنرل وکیل الزمان کا پریس کانفرنس کرتےہوئے کہنا تھا عبوری حکومت 15ارکان پر مشتمل ہو گی تاہم اس بات کا فیصلہ ہونا باقی ہے کہ کابینہ میں کون کون شامل ہو گا۔