روس نے افغان طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے، جس کے بعد روس طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اُن کی حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق، روس نے طالبان کی جانب سے بھیجے گئے افغانستان کے نئے سفیر کی اسناد قبول کر لی ہیں، جسے باضابطہ سفارتی تسلیم تصور کیا جا رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا یہ اقدام مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کا باعث بنے گا۔
یاد رہے کہ 15 اگست 2021 کو امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر دوبارہ کنٹرول حاصل کیا تھا۔
اس کے بعد سے اب تک عالمی برادری کی اکثریت نے طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
افغانستان سے امریکی انخلا اور دو دہائیوں پر مشتمل جنگ کے خاتمے کے بعد روس نے محتاط انداز میں طالبان کے ساتھ روابط بحال کیے۔
دو سال قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ ان کا ملک طالبان کو دہشت گردی کے خلاف ایک ممکنہ اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق روس افغانستان سے مشرق وسطیٰ تک کئی ممالک میں موجود شدت پسند گروپوں سے لاحق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر طالبان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔
رواں سال اپریل میں روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا تھا،روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔