وائٹ ہاؤس کے حکام نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ بھارت نے روس سے تیل کی خریداری میں 50 فیصد کمی کر دی ہے۔ حکام کے مطابق امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات تعمیری اور مثبت رہے، اور مذاکرات کے نتیجے میں بھارتی ریفائنریوں نے روسی تیل کی درآمدات میں پہلے ہی سے نصف کمی کی ہے۔
امریکا کی جانب سے ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا کہ بھارت مستقبل میں مکمل طور پر روس سے تیل کی خریداری بند کرے گا یا نہیں۔
تاہم برطانوی میڈیا کے ذرائع کے مطابق بھارتی ریفائنریاں روسی تیل پر انحصار ختم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں اور خریداری میں مرحلہ وار کمی دسمبر سے ممکن ہے۔
گزشتہ روز امریکی صدر نے اوول آفس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت روس سے تیل کی خریداری محدود کرے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت کی موجودہ روسی تیل خریداری سے خوش نہیں تھے، لیکن اب یہ معاملہ طے ہو چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت فوری طور پر روسی تیل کی خریداری مکمل طور پر نہیں روک سکتا، مگر مستقبل قریب میں یہ اقدام متوقع ہے۔
دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری روکنے کے حوالے سے مودی اور ٹرمپ کے درمیان بات چیت کی تردید کردی۔