افغانستان میں قائم طالبان حکومت نے حکم کے باوجود با جماعت نماز نہ پڑنے والے ملازمین کے لیے سزاؤں کا اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ کا کہنا ہے کہ جو سرکاری ملازمین با جماعت نماز کی ادائیگی نہیں کریں گے، انہیں مرحلہ وار سزا دی جائے گی۔
ذبیح اللہ نے بتایا کہ پہلے ایسے ملازمین کو نصیحت کی جائے گی لیکن دوبارہ جماعت چھوڑنے پر اس کی ملازمت کی تبدیلی یا پھر عہدے میں تنزلی کر دی جائے گی۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ اگر اس کے باوجود کسی ملازم نے جان بوجھ کر با جماعت نماز چھوڑی تو بطور سزا اس کی تنخواہ میں سے کٹوتی بھی کی جائے گی۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ انٹرویو افغانستان میں طالبان حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر دیا۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں ملک میں شرعی قوانین اور سزاؤں کے نفاذ کے عزم کا بھی اظہار کیا تاہم ساتھ ہی مرکزی بینک کے منجمد اثاثہ جات کی وجہ سے حکومت کو درپیش مالی مشکلات کا ذکر بھی کیا۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد خواتین پر بھی کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن میں انکی اعلیٰ تعلیم پر پابندی اور پارکوں میں تفریح پر پابندی جیسی سختیاں شامل ہیں۔