ایران ایٹمی پروگرام سے متعلق الزامات کو مسترد کرتا ہے، ایرانی صدر

ایران ایٹمی پروگرام سے متعلق الزامات کو مسترد کرتا ہے، ایرانی صدر


ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر لگے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی ریاستی دفاعی ڈاکٹرین میں ایٹمی ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے، ہم دنیا کو ہر قسم کی ضمانت دینے کے لیے تیار ہیں۔

صدر پژشکیان نے زور دے کر کہا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہشمند نہیں اور اس کی پالیسی مکمل طور پر پرامن مقاصد پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا ”جوہری ہتھیاروں کا حصول نہ صرف ایران کی پالیسی کا حصہ نہیں، بلکہ یہ اسلامی جمہوریہ کے بنیادی عقائد اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کے فتوے کے خلاف ہے۔“

انہوں نے امریکا کی جانب سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ ایران ہمیشہ بین الاقوامی اداروں کے معائنے کے لیے تیار رہا ہے تاکہ دنیا کو یہ یقین دلایا جا سکے کہ تہران کا پروگرام صرف اور صرف پرامن توانائی کے حصول کے لیے ہے۔

ایران کی جانب سے 60 فیصد یورینیم افزودگی پر سوال کے جواب میں صدر پژشکیان نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے جے سی پی او اے سے یکطرفہ انخلا کے بعد کیا گیا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام عالمی مانیٹرنگ کے ساتھ جاری تھا، مگر امریکا نے یکطرفہ طور پر 2015ء کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ معاہدہ ختم کیا۔

ایرانی صدر نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ جاری بات چیت کے ذریعے غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا ”اگر مذاکرات کے ذریعے غزہ میں بھوک سے مرتے لوگوں کی مدد کی جا سکے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔“

انہوں نے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ معصوم شہریوں پر بمباری اور ظلم کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

صدر پژشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیلی حکومت خطے میں امن کے ساتھ رہنا چاہتی ہے تو اسے اپنا رویہ بدلنا ہوگا اور قانونی و انسانی اصولوں کی پاسداری کرنی ہوگی۔

ان کے بقول ”آج خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہر ذی شعور انسان کے لیے تکلیف دہ ہے۔ غزہ، لبنان، شام اور دیگر مقامات پر بے گناہ لوگوں کی جانیں لی جا رہی ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرم ہے۔“

امریکا سے تعلقات پر بات کرتے ہوئے صدر پژشکیان نے کہا کہ ایران کبھی بھی بات چیت سے نہیں گھبرایا، لیکن ماضی کے تلخ تجربات کی وجہ سے ایرانی قیادت اور عوام میں اعتماد کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا“جب تک امریکا مخلصانہ رویہ اختیار نہیں کرتا، تب تک دو طرفہ بات چیت میں پیش رفت ممکن نہیں۔“

صدر مسعود پژشکیان نے اپنے انٹرویو کے اختتام پر اس بات پر زور دیا کہ ایران کسی کے خلاف جنگ نہیں چاہتا، لیکن وہ اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات کا دفاع ہر صورت کرے گا۔

”ایران عالمی قوانین کے دائرے میں رہتے ہوئے دنیا سے تعلقات کا خواہاں ہے۔ ہم امن چاہتے ہیں، تنازع نہیں۔ لیکن اگر ہماری آزادی یا وقار کو چیلنج کیا گیا، تو خاموش نہیں رہیں گے۔“




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top