امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ایٹمی تنصیبات کے معائنے کا مطالبہ کردیا۔ ترکیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) یا ’کوئی اور جس پر ہمیں بھروسہ ہو‘ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ آئی اے ای اے کو ایران میں مکمل معائنہ کرنے کا حق دینے کا مطالبہ کریں گے؟
اس پر ٹرمپ نے کہا،’ یا کوئی اور، ہاں، یا کوئی ایسا جس پر ہمیں بھروسہ ہو، اس میں ہم خود بھی شامل ہیں۔’
ٹرمپ نے کہا کہ’ ایران ملاقات کرنا چاہتا ہے۔’ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ امریکی حملوں میں ایران کی ایٹمی تنصیبات کو ’ تباہ’ کر دیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہاکہ ،’ مجھے نہیں لگتا کہ وہ ( ایران) جلد ایٹمی پروگرام کی طرف واپس جائیں گے۔’
انہوں نے کہا کہ اگر انٹیلی جنس رپورٹوں سے پتا چلا کہ ایران یورینیم کی افزودگی اس سطح تک کر رہا ہے جو امریکہ کے لیے تشویشناک ہے تو وہ دوبارہ ایران پر بمباری کرنے پر غور کریں گے۔
خیال رہے کہ 22 جون کو امریکا نے ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ پر چھ بنکر بسٹر بم گرائے اور نطنز اور اصفہان میں دو دیگر مقامات پر آبدوزوں سے کروز میزائل حملے کیے۔
جو ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف امریکی مہم کا حصہ تھے۔
یہ حملے 13 جون کو ایران کے ایٹمی اور عسکری انفرااسٹرکچر پر اسرائیلی فضائی حملوں کی حمایت میں کیے گئے۔
ایران کے ایٹمی پروگرام پر ہونے والی 12 روزہ جنگ منگل کو صدر ٹرمپ کے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے کے بعد رک گئی تھی۔
دریں اثنا امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے ممکنہ خاتمے پر کام کررہا تھا مگر ایران سےنفرت انگیز بیانات کے بعد پابندیاں ختم کرنےپرکام بندکردیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایران ورلڈ آرڈر میں واپس آئے ورنہ سنگین نتائج ہوں گے۔