امریکی بحریہ کا ایف-35 لڑاکا طیارہ کیلی فورنیا کے وسطی علاقے میں نیول ایئر اسٹیشن لی مور کے قریب گر کر تباہ ہوگیا۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ، امریکی بحریہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ حادثہ بدھ کو شام تقریباً ساڑھے 6 بجے پیش آیا، تاہم پائلٹ نے محفوظ طریقے سے طیارے سے ایجیکٹ کر لیا، حادثے کی وجوہات کی تحقیقات جاری ہیں۔
سی این این کے مقامی شراکت دار چینل کے ایف ایس این کی فوٹیج میں حادثے کی جگہ سے آگ اور گھنے سیاہ دھوئیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے، یہ مقام کھلے اور ہموار زرعی علاقے میں واقع ہے جو ایئر اسٹیشن سے قریب اور شہر فریسنو سے تقریباً 40 میل (64 کلومیٹر) جنوب مغرب میں ہے۔
امریکی بحریہ کے مطابق تباہ ہونے والا طیارہ اسٹرائیک فائٹر اسکواڈرن وی ایف-125 سے منسلک تھا، جسے ’رف رائیڈرز‘ کہا جاتا ہے، وی ایف-125 ایک فلیٹ ریپلیسمنٹ اسکواڈرن ہے، جو پائلٹس اور ایئر کریو کی تربیت کا ذمہ دار ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والا ایف-35 سی ماڈل تھا، جو ایف-35 لائٹننگ II کے 3 ورژنز میں سے ایک ہے اور اسے امریکی ایئرکرافٹ کیریئرز کے لیے تیار کیا گیا ہے، امریکی فضائیہ ایف-35 اے جبکہ میرین کور ایف-35 بی مختصر ٹیک آف اور عمودی لینڈنگ کا حامل ماڈل استعمال کرتی ہے۔
اس طیارے کی مالیت تقریباً 10 کروڑ ڈالر ہے، جو رواں سال گرنے والا دوسرا ایف-35 ہے، اس سے قبل جنوری میں الاسکا کے ایئلسن ایئر فورس بیس پر ایک ایف-35 اے تربیتی مشن کے دوران گر کر تباہ ہوگیا تھاجس میں پائلٹ نے بھی محفوظ طریقے سے ایجیکٹ کر لیا تھا۔
ایف-35 پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ اور دنیا کے جدید ترین جنگی جہازوں میں شمار ہوتا ہے، جو امریکی فوجی بیڑے کا ایک بنیادی ستون ہے، لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ اس طیارے کو اس کی ایڈوانسڈ اسٹیلتھ اور جنگی صلاحیتوں کے لیے سراہا جاتا ہے۔
فلائٹ گلوبل ڈاٹ کام کے ورلڈ ایئر فورسز ڈیٹا بیس کے مطابق، امریکی فضائیہ کے پاس 246 ایف-35 طیارے ہیں، میرین کور کے پاس 122 اور امریکی بحریہ کے پاس 41 ایف-35 طیارے موجود ہیں، لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق دنیا بھر میں 17 سے زائد ممالک ایف-35 پروگرام کا حصہ ہیں۔