اسرائیل نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار کو بھی نشانہ بنانے کا اعلان کر دیا۔
غزہ میں سرکردہ رہنما یحیی ٰسنوار کو حماس کا نیا سربراہ بنایا گیا ہے جو اسرائیل کو انتہائی مطلوب فلسطینی رہنماوں میں سرفہرست ہین۔ ماضی میں ان پر کئی اسرائیلی قاتلانہ حملے ناکام ہو چکے ہیں۔
یحیی سنوار کا مکمل نام یحیی ابراہیم حسن سنوار ہے جنہیں 1989 میں 2 فوجیوں کے قتل پر اسرائیل نے 4 مرتبہ عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ 1989 سے یحیی سنوار 2011 تک اسرائیلی جیل میں قید رہے اور اذیتیں برداشت کیں۔ 2011 میں اسرائیلی سپاہی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی اور یحیی سنوار کی رہائی ایک ہزار 26 قیدیوں کے تبادلے کے دوران ہوئی تھی۔
یحیی سنوار کو اسرائیل کیخلاف 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے طوفان الاقصیٰ کےحملوں کا ماسٹر مائنڈ سمجھا جاتا ہے۔ یحیی سنوار کو اسماعیل ہنیہ، خالدمشعل، محمد دیف اور مروان عیسیٰ کیساتھ نمایاں رہنما سمجھا جاتا ہے۔
آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہیلوی نے (سنوار) کو تلاش کرنے، ان پر حملہ کرنے” اور حماس کو نیا لیڈر مقرر کرنے پر مجبور کرنے کا عزم کیا ظاہر کیا ہے۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک فوجی اڈے پر خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے اپنے دفاع کے عزم کا اعلان کیا۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں کو بتایا کہ “ہم دفاعی اور جارحانہ طور پر تیار ہیں۔”
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر حماس کی جانب سے یحییٰ سنوار کو اپنا سربراہ مقرر کرنے پر تنقید کی ہے۔
ایکس پر ایک نئی پوسٹ میں کاٹز نے کہا کہ سنوار کی پروموشن “دنیا کو ایک واضح پیغام بھیجتی ہے کہ فلسطین کا مسئلہ اب مکمل طور پر ایران اور حماس کے کنٹرول میں ہے”۔
اسرائیلی وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مغربی کنارے پر اسرائیل کا قبضہ جائز ہے کیونکہ یہ واحد چیز ہے جو حماس کو مکمل طور پر قبضے سے روکتی ہے۔
انہوں نے حماس کے اتحادی ایران پر بھی الزام لگایا کہ وہ مبینہ طور پر اردن اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہتھیار سمگل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔