قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان الثانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ محض ایک فوجی کارروائی نہیں بلکہ یہ عالمی سفارتکاری کی کھلی توہین اور خطے میں جاری امن قائم کرنے کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچانے کی ایک خطرناک سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات نہ صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں بلکہ مذاکرات اور سفارتی حل کے تمام دروازے بند کرنے کے مترادف ہیں۔
قطری وزیراعظم نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران اسرائیلی حملے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ کرکے سفارتکاری کی توہین کی ہے اور اسرائیل حماس رہنماؤں پر حملہ کر کے غزہ میں جنگ ختم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو یقین دہانی کرائی کہ ان کا ملک غزہ میں جنگ بندی کے لیے اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قطرکا ثالثی کا کردار عالمی سطح پر سراہاگیا، انہوں نے ساتھ ہی واضح کردیا۔
کہ وہ خونریزی روکنے کے لیے اپنے انسانی اور سفارتی کردار کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل قطر کے وزیراعظم نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیلی حملے نے یرغمالیوں کی رہائی کی تمام امیدیں ختم کر دیں۔
اور حماس پر اسرائیلی حملے سے یرغمالیوں کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملہ کرکے حماس کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔
حماس کا کہنا تھا کہ حملے میں مرکزی قیادت محفوظ رہی تاہم خلیل الحیہ کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔