امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جو افسران ان کی پالیسیوں سے اختلاف کریں گے، انہیں فوراً برطرف کیا جائے گا۔ صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ فوج میں میرٹ کو ترجیح دی جائے گی اور کسی کو سیاسی بنیادوں پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ نے یہ بات واشنگٹن کے قریب کوانٹیکو بیس پر سینئر فوجی افسران کے ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کے دوران کہی، جس میں دنیا بھر سے جنرلز اور ایڈمرلز کو وزیر دفاع پیٹ ہیگسٹتھ نے مختصر نوٹس پر طلب کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر کوئی افسر ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا تو وہ یہاں سے جا سکتا ہے، لیکن اس کے بعد ان کا فوجی رینک اور مستقبل ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے فوج کی طاقت اور دفاعی صلاحیتوں پر بھی روشنی ڈالی اور میڈیا، سابق صدر جو بائیڈن اور وینزویلا کی حکومت پر تنقید کی۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اندرونی دشمنوں، خاص طور پر غیر قانونی تارکین وطن، کے حملوں کا بھی شکار ہے، جنہیں وہ بیرونی دشمنوں سے زیادہ خطرناک قرار دیتے ہیں کیونکہ وہ یونیفارم نہیں پہنتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک اندرونی حملے کا سامنا کر رہا ہے، جو کسی بھی بیرونی خطرے سے کم نہیں۔
صدر ٹرمپ نے فوجی قیادت کو ہدایت دی کہ افسران کی تقرری صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جائے اور سیاسی رویہ فوجی انتخاب میں رکاوٹ نہ بنے۔
امریکی فوج میں حالیہ مہینوں میں سخت اصلاحات کی گئی ہیں، جن میں اعلیٰ افسران کی برطرفیاں، کتب پر پابندیاں، اور غیر قانونی مسلح کارروائیوں پر حملے شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ نے کئی امریکی شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کے منصوبے بھی شروع کیے ہیں تاکہ بڑھتے ہوئے جرائم کا مقابلہ کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ سے قبل امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسٹتھ نے بھی فوج میں ‘ووک کلچر’ اور کمزور معیارات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو افسران ان اصلاحات کی حمایت نہیں کریں گے، انہیں اپنی ملازمت چھوڑ دینی چاہیے۔
ہیگستھ نے فوجی قیادت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موٹے جنرلز اور خواتین و مردوں کے لئے مختلف فٹنس ٹیسٹ ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام فٹنس ٹیسٹ مردوں کے معیار کے مطابق ہوں گے اور فوج میں غیر پیشہ ورانہ ظاہری حالت جیسے کہ داڑھی رکھنا بند کی جائے گی۔
ہیگستھ نے سیاسی وابستگی کی ثقافت کو فوج میں زوال کا سبب قرار دیا اور مزید کہا کہ اب وہ دور ختم ہو چکا ہے۔