ڈونلڈ ٹرمپ نے ’بگ بیوٹی فل بل‘ پر دستخط کر دیے، تقریب میں آتش بازی

ڈونلڈ ٹرمپ نے ’بگ بیوٹی فل بل‘ پر دستخط کر دیے، تقریب میں آتش بازی


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی سہ پہر وائٹ ہاؤس کے ساؤتھ لان پر ’بگ بیوٹی فل بل‘ پر دستخط کر دیے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ وہ جشن ہے، جس کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ طویل عرصے سے انتظار کر رہے تھے، ہفتوں کی محنت، دباؤ اور ریپبلکنز کو اپنے گھریلو میگا بل کی حمایت پر آمادہ کرنے کے بعد بالآخر یہ لمحہ آیا، حالاںکہ اس بل میں طبی دیکھ بھال میں کٹوتی، خسارے میں اضافہ، اور سیاسی نقصانات جیسے خدشات موجود تھے۔

ٹرمپ نے یوم آزادی کی روایت کو ایک ایسے جشن میں بدل دیا، جس میں نہ صرف امریکا کی آزادی بلکہ کانگریس میں اپنی جیت کا بھی جشن منایا گیا، تقاریب میں ایک بمبار طیارے کی پرواز شامل تھی (جو حالیہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا اشارہ تھی) اور نیشنل مال پر آتش بازی کا مظاہرہ بھی شامل تھا۔

ٹرمپ نے ساؤتھ لان کی بالکونی سے خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ کہا کہ ہم نے وعدے کیے تھے، اور یہ وعدے واقعی پورے کرنے کا لمحہ ہے، اور ہم نے انہیں پورا کر دیا، جمہوریت کی سالگرہ پر جمہوریت کی فتح ہوئی ہے، اور مجھے کہنا ہے کہ لوگ خوش ہیں۔

یہ سب کچھ اسی طرح ہے جیسا کہ ٹرمپ نے اس وقت تصور کیا تھا، جب انہوں نے چند ہفتے قبل بل کی منظوری کے لیے 4 جولائی کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی، حتیٰ کہ ان کے اپنے اتحادیوں کو بھی اس ٹائم لائن پر شبہ تھا۔
لیکن ایک وائٹ ہاؤس اہلکار نے بتایا کہ پارٹی پر ٹرمپ کی مضبوط گرفت اور ان کی جانب سے ریپبلکنز کو راضی کرنے کی ہمہ وقت کوششیں بالآخر بل کی منظوری پر منتج ہوئیں، جب جمعرات کو صرف 2 ریپبلکنز نے بل کی مخالفت کی۔

تقریب میں کانگریس کے اراکین کو مدعو کیا گیا تھا، جن کے ساتھ فوجی خاندان بھی شامل تھے، جو عام طور پر یوم آزادی کی پکنک میں شریک ہوتے ہیں، ٹرمپ نے اس قانون سازی کو ’اپنی نوعیت کا سب سے بڑا بل‘ قرار دیا۔

تاہم، ایک اور زاویے سے دیکھا جائے تو یہ صرف آغاز ہے، امریکی عوام کو قائل کرنے کی کوشش کا آغاز، جن کی بڑی تعداد پولز کے مطابق بل کے مواد پر شکوک رکھتی ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہم ایسا کچھ کرنے جا رہے ہیں، جس سے لوگ اس بل کی کامیابی اور مقبولیت کی سطح کو سمجھ سکیں گے۔

یہ بل 2017 میں منظور شدہ ٹیکس کٹوتیوں میں توسیع کرتا ہے، اور نئی ٹیکس کٹوتیاں بھی متعارف کراتا ہے، جن کی مجموعی لاگت 4 ٹریلین 500 ارب ڈالر ہے، اس میں امیگریشن نفاذ اور دفاع کے لیے فنڈنگ میں اضافہ بھی شامل ہے۔

ان اخراجات اور ٹیکس آمدنی میں کمی کی تلافی کے لیے، بل میڈیکیڈ سے 1 ٹریلین ڈالر کی کٹوتی کرتا ہے، ساتھ ہی فوڈ اسٹیمپ پروگرام میں بھی کمی کی گئی ہے، لیکن کانگریس کے بجٹ آفس (سی بی او) کے مطابق، یہ بل پھر بھی وفاقی خسارے میں 3.3 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گا، جو کہ قرض کی سروسنگ کی لاگت کو شامل نہیں کرتا۔

کئی ریپبلکنز کو خدشہ تھا کہ سماجی تحفظ کے پروگرامز، جیسے میڈیکیڈ اور فوڈ اسٹیمپس میں کٹوتیاں، آئندہ انتخابات میں سیاسی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

سی بی او کے مطابق بل کے حکومتی پروگرامز میں کی گئی تبدیلیوں کے نتیجے میں تقریباً 1.2 کروڑ امریکی اپنی صحت کی کوریج سے محروم ہو سکتے ہیں، دیگر تجزیے یہ تعداد اس سے بھی زیادہ بتاتے ہیں، کیوں کہ اب اہل ہونے کے لیے نئے کاغذی ثبوت دینا لازمی ہوگا۔

ڈیموکریٹس پہلے ہی اس بل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اور کہہ رہے ہیں کہ یہ امیر افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے غریبوں سے فوائد چھین رہا ہے۔

ٹرمپ کے بعض اتحادی تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں اس بل کے فوائد کو عوام تک پہنچانے کے لیے مزید محنت کرنی ہوگی، جیسے ٹِپس پر ٹیکس ختم کرنا اور امیگریشن پالیسی کو مضبوط بنانا۔

ٹرمپ نے تقریب میں کہا کہ ڈیموکریٹس کی تنقید فراڈ ہے، ہمیں بس آگے دیکھنا ہے اور سیدھی بات کہنی ہے، کیوں کہ یہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے مقبول بل ہے، چاہے آپ فوجی ہوں یا کوئی اور، یہ سب سے زیادہ مقبول بل ہے۔

حالاں کہ پولز اس کے برعکس عوامی رائے دکھاتے ہیں۔

تاریخ اس بات سے بھری ہوئی ہے کہ صدور نے کانگریس میں اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قانون سازی کی، مگر بعد میں عوام تک اس کا پیغام نہ پہنچانے پر افسوس کیا، اور ان کی جماعت کو انتخابات میں نقصان اٹھانا پڑا۔

لیکن ٹرمپ کے لیے، یہ بل ریپبلکنز کی جیت سے زیادہ ان کی اپنی میراث کا حصہ ہے، وہ اسے ان وعدوں کی تکمیل کے طور پر پیش کر رہے ہیں جو انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کیے تھے۔

تقریب میں B-2 اسٹیلتھ بمبار طیارے اور ایف 35 لڑاکا طیاروں کی پرواز نے حالیہ اہم واقعات کو نمایاں کیا ، جیسا کہ ایران پر حملے، نیٹو کے اخراجات پر اتفاق، سپریم کورٹ میں صدارتی اختیارات کی توسیع اور ممکنہ غزہ جنگ بندی۔

ٹرمپ نے ایک روز قبل کہا تھا کہ یہ شاید سب سے بہترین دو ہفتے رہے ہیں، کسی اور نے کبھی اتنے اچھے دو ہفتے گزارے ہیں؟

تقریب کے اختتام پر، اسپیکر مائیک جانسن نے وہ گاؤل ٹرمپ کو پیش کیا جو بل کی منظوری کے وقت ایوان میں استعمال ہوا تھا۔

جانسن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ آپ کے پاس ہو۔

ٹرمپ نے پوچھا تیار ہو؟، پھر اس گاؤل کو زور سے میز پر مارا۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top