صارفین کے لیے آن لائن شاپنگ کرنے پر ترکیہ کی حکومت نے پابندی عائد کردی، سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
ترکیہ کی حکومت انسٹاگرام ایپلی کیشن پر بھی چند دن قبل پابندی لگا چکی ہے، اس کے بعد اب ترکیہ حکام نے آن لائن خریداریوں پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، اب مخصوص رقم کے اندر رہ کر ہی صارفین خریدار کرسکیں گے، سوشل میڈیا پر سرگرم انفلوئنسر اس پابندی سے کافی ناراض ہیں۔
رپورٹس کے مطابق نئی پابندیاں خریداری کی مقدار اور قدر سے متعلق ہیں اور ترک حکام کی جانب سے اس فیصلے کی چند وجوہات ہیں۔
سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والے فیصلے کے متن کے مطابق ترک کسٹمز نے ہر فرد کے لیے انٹرنیٹ کے ذریعے خریدی جانے والی ذاتی خریداری کی قیمت کا تعین کیا ہے۔
نئی پابندی کے تحت اب کوئی صارف 30 یورو مالیت سے زیادہ کی خریداری نہیں کرسکتا جبکہ غیر تجارتی سامان اور طبی اشیا جیسے ادویات کے لیے 1500 یورو کی حد مقرر کی گئی ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرصارف نے یورپی ملک سے سامان درآمد کیا تو 30 فیصد اور دوسرے ممالک سے درآمد کرنے پر 60 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ایک اور ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے جو درآمدی سامان کی قسم اور مقدار کے لحاظ سے 20 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔
ماہراقتصادیات خیری کوزانوگلو نے بتایا کہ ’اس نئے فیصلے سے تیمو جیسے چینی پلیٹ فارمز سے انٹرنیٹ کے ذریعے بڑی مقدار میں خریداری کا راستہ منقطع ہوجائے گا، میرا ماننا ہے کہ درآمد شدہ اشیا زیادہ تر الیکٹرانک سامان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نیا فیصلہ متوسط طبقے، خاص طور پر نوجوان پیشہ ور افراد کی طرف سے سخت ردعمل کا باعث بنے گا۔
خیال رہے کہ ترکیہ نے بیرون ملک سے ای کامرس ویب سائٹس پر صارف جو سامان خرید سکتے ہیں اس کی مقدار 150 یورو سے کم کر کے 30 یورو کر دی ہے۔
یہ متنازع فیصلہ سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کی تاریخ سے دو ہفتوں کے اندر نافذ ہو گیا تھا، چونکہ ترکیہ میں آن لائن خریداری کی بہت زیادہ مانگ ہے، اس لیے یہ فیصلہ سماجی بدامنی کا باعث بنے گا۔