جنس تبدیل کرواکرعورتیں بننےوالوں کے بسرے میں برطانوی سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

جنس تبدیل کرواکرعورتیں بننےوالوں کے بسرے میں برطانوی سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ


برطانیہ کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخٰی فیصلے میں کہا ہے کہ ’ عورت ’ کی قانونی تعریف پیدائش کے وقت اس کی جنس پر منحصر ہے، جنس کی تبدیلی کے بعد عورتیں بننے والے افراد ’ عورتیں ’ نہیں ہیں، عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ ٹرانس جینڈرز کے حقوق سے متعلق جاری بحث پر دور رس مضمرات کا حامل تاریخی فیصلہ ہے۔

بین الاقوامی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عورت کی قانونی تعریف کا تعین کرنے ک مقدمہ ایک تنظیم فار ویمن اسکاٹ لینڈ (ایف ڈبلیو ایس) برطانیہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں لے کر گئی تھی، جس پر لندن کے پانچ ججوں نے متفقہ فیصلہ دیا کہ “مساوات ایکٹ 2010 میں ’عورت‘ اور ’جنس‘ کی اصطلاحات سے مراد ایک حیاتیاتی ( بایولوجیکل) عورت اور حیاتیاتی ( بایولوجیکل) جنس ہے۔’

اس عدالتی حکم کا مطلب یہ ہے کہ ایک ٹرانس جینڈر شخص، جو ایک سرٹیفکیٹ کے سہارے خود کو ایک عورت تسلیم کرتا ہے، اسے صنفی مساوات کے تحت عورت نہیں سمجھا جانا چا ہیے، بہ الفاظ دیگر پیدائشی لڑکی ہی کو لڑکی یا عورت سمجھا جائے گا۔ تاہم، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ مساوات ایکٹ ٹرانس جینڈر افراد کو امتیازی سلوک سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یہ عدالتی فیصلہ اسکاٹش حکومت اور مہم چلانے والی تنظیم فار ویمن اسکاٹ لینڈ (ایف ڈبلیو ایس) کے درمیان برسوں کی لڑائی کا نتیجہ ہے، جس نےا سکاٹش عدالتوں میں سرکاری اداروں میں مزید خواتین کو بھرتی کرنے کے مقصد سے بنائے گئے ایک غیر واضح قانون کے خلاف اپیلیں ہارنے کے بعد سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

ایف ڈبلیو ایس اور دیگر صنفی تنقیدی مہم چلانے والوں، جو یہ دلیل دیتے ہیں کہ حیاتیاتی جنس کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، کے درجنوں حامیوں نے فیصلے کے بعد خوشی سے نعرے لگائے اور عدالت کے باہر گلے ملے اور روئے۔

فیصلے سے قبل، ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایف ڈبلیو ایس کے حق میں فیصلہ ٹرانس جینڈرز کے ان کی منتخب کردہ جنس کی بنیاد پر ان سے امتیازی سلوک کا خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔

دوسری جانب اس فیصلے سے برطانیہ کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، ٹرانس جینڈرز اور ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’اسٹون وال ’ نے کہا کہ برطانیہ کی عدالت کا فیصلہ ’ ٹرانس کمیونٹی کے لیے ناقابل یقین حد تک تشویشناک‘ ہے۔

برطانوی تنظیم کے سی ای او سائمن بلیک نے کہا کہ اسٹون وال کو سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے وسیع مضمرات پر گہری تشویش ہے۔ امتیازی سلوک سے تحفظ پر زور دینے کے باوجود، یہ فیصلہ ٹرانس جینڈر خواتین اور ان کی صرف ایک جنس کے لیے مخصوص جگہوں تک رسائی کے لیے ایک دھچکا ہوگا، جو ٹرانس جینڈرز کے حقوق پر منقسم بحث میں ایک اہم تنازعہ ہے۔

برطانوی سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت پر دباؤ ڈال سکتا ہے کہ وہ قانون سازی کو مزید واضح کریں، کیونکہ برطانوی وزیراعظم ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے مسائل پر بڑی حد تک خاموش رہے ہیں۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top