بیلجیئم کے وزیرِ خارجہ میکسم پریوٹ نے اعلان کیا ہے کہ بیلجیئم رواں ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے بیلجیئم کے وزیرِ خارجہ میکسم پریوٹ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان کو رپورٹ کیا کہ بیلجیئم اقوامِ متحدہ کے رواں ماہ شیڈول اجلاس میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لےگا، ساتھ ہی اسرائیلی حکومت پر سخت پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
میکسم پریوٹ نے ایکس پر لکھا کہ بیلجیئم کی جانب سے اسرائیل پر 12 مختلف پابندیاں لگائی جائیں گی۔
جن میں مقبوضہ مغربی کنارے کی غیرقانونی اسرائیلی بستیوں سے مصنوعات کی درآمد پر پابندی اور اسرائیلی کمپنیوں کے ساتھ سرکاری خریداری کے معاہدوں کا ازسرِنو جائزہ لیا جائے گا۔
وزیرِ خارجہ نےکہا کہ بیلجیئم کا یہ اقدام فلسطین، خاص طور پر غزہ میں جاری نسل کشی کے پیش نظر کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کو باضابطہ تسلیم صرف اسی وقت کیا جائے گا جب آخری قیدی رہا اور حماس کا فلسطینی حکومت میں کوئی کردار باقی نہیں رہے گا۔
فلسطینی وزارتِ خارجہ نے بیلجیئم کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس اقدام کی پیروی کریں تاکہ نسل کشی، جبری بے دخلی، قحط اور قبضے کو روکنے اور تنازع کے حل کے لیے ایک حقیقی سیاسی راستہ کھولنے کی عملی کوششیں تیز کی جا سکیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس اقدام کو بین الاقوامی قانون اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے عین مطابق، 2 ریاستی حل کے تحفظ کے لیے اور امن کے حصول کے لیے معاون سمجھتی ہے۔
اسرائیلی حکومت نے اس حوالے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
تاہم، اسرائیلی اپوزیشن جماعت یسریئل بیتینو کے رہنما آویگدور لیبرمین نے کہا کہ بیلجیئم کا فیصلہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی سیاسی ناکامی کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر کہا کہ نیتن یاہو کی سیاسی میدان کو سنبھالنے میں ناکامی کی وجہ سے ہمارے سامنے ایک فلسطینی ریاست قائم ہو رہی ہے، بیلجیئم کا یہ فیصلہ بھی انہی سیاسی ناکامیوں کا ایک اور نتیجہ ہے۔
بیلجیئم کے خبر رساں ادارے بلگا کے مطابق وزیراعظم بارٹ ڈی ویور نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا سخت شرائط سے مشروط ہونا چاہیے۔
جولائی کے آخر میں، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو اُس وقت تسلیم کرے گا جب عالمی رہنما اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ملاقات کریں گے۔
الجزیرہ کے رپورٹر ہاشم اہل بارہ نے برسلز سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ بیلجیئم کا یہ فیصلہ علامتی لگ سکتا ہے، لیکن یورپ میں ایک بڑی تحریک چل رہی ہے۔
واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس 22 ستمبر کو فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں شیڈو ل ہے، جبکہ آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ رواں ماہ کچھ شرائط کے ساتھ فلسطین کو تسلیم کریں گے۔
اپریل 2025 تک، تقریبا 147 ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر چکے ہیں۔