ایران نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ردِعمل میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تمام تعاون معطل کرنے کا بل منظور کرلیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی نے پیر کے روز طویل اجلاس کے بعد اس بل کی منظوری دی، جس کی تصدیق کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کی۔
ترجمان نے بتایا کہ بل کے حق میں 222 ووٹ ڈالے گئے، کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی، اور صرف ایک رکن نے ووٹ نہیں دیا۔ بل کی حتمی منظوری اب ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی۔
یہ اقدام ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے جب امریکا کے B-2 بمبار طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ “ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے” اور ایران اب ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔ تاہم، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا 400 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ رہا ہے۔
ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر محفوظ کرلیے، سربراہ آئی اے ای اے
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ اطلاع ملی ہے کہ ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر کو محفوظ کرلیا، ایران کے پاس تکنیکی مہارت اور صنعتی صلاحیت موجود ہے، مسئلے کے سفارتی حل کا موقع ہے اسے ضائع نہیں کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات کی انسپیکشن کا نظام متاثر ہوا ہے، ایران کے پاس تکنیکی مہارت اور صنعتی صلاحیت موجود ہے، میری خواہش ہے کہ ایران سے دوبارہ رابطہ بحال ہو۔