ایران کے پاسداران انقلاب کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل علی محمد نینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی حملے کا انتظار طویل ہوسکتا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پاسداران انقلاب بریگیڈیئر جنرل علی محمد نینی نے اسرائیل پر ممکنہ جوابی حملے سے متعلق کہا کہ وقت ہمارے حق میں ہے اور اس جواب کے لیے انتظار کا دورانیہ طویل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کو منظم اور باقاعدہ جواب انتظار کرنا چاہیے، ایرانی رہنما حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ہمارا جواب ماضی کی کارروائیوں کا تسلسل نہ ہو۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بریگیڈیئر جنرل علی محمد نینی صہیونی حکومت نے اسماعیل ہنیہ کی شہادت میں خاص اہداف طے کیے تھے لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا، دشمن سمجھا تھا کہ وہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کرکے جنگ کے میدان میں اپنی ناکامیوں کا ازالہ کرے گا لیکن اس کے برعکس مزاحمتی محاذ زیادہ مضبوط ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کی جانب سے مختلف انداز میں کی گئی جارحیت کا جواب دینے کے لیے انتہائی پرعزم ہیں اور اس وقت مقبوضہ علاقوں میں مقیم لوگ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے لیے کیے گئے اقدامات کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
علی محمد نینی نے کہا کہ تہران غزہ میں جنگ کے خاتمے اور عوام کی مدد کے لیے ہونے والے کسی بھی اقدام کی حمایت کرتا ہے لیکن ہمیں امریکی اقدامات میں اخلاص نظر نہیں آتا، ہم سمجھتے ہیں کہ غزہ جنگ میں امریکا پارٹی ہے۔
خیال رہے کہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کے بعد 31 جولائی کو تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد ایران نے اسرائیل سے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور اس واقعے کے بعد مشرق وسطیٰ میں حالات مزید کشیدہ ہونے کے خطرات ظاہر کیے گئے تھے۔
ایران اور حماس نے اسرائیل کو اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا تھا جبکہ اسرائیل کی تردید نہیں کی تھی۔
ادھر امریکا نے ایران سے تعلقات رکھنے والے اپنے اتحادیوں کو کہہ چکا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔
امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن اس وقت غزہ جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی غرض سے مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں اور وہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔