کیا انسان موت کے لمحے میں کسی اور دنیا کی جھلک دیکھتا ہے؟ کیا واقعی روح جسم سے نکلتی ہے؟ یا یہ سب دماغ کا کھیل ہے؟ تازہ ترین تحقیق نے اس پرانے سوال پر نئی روشنی ڈال دی ہے۔
چین کے بیجنگ انسٹیٹیوٹ آف میتھ میٹیکل سائنسز میں کی جانے والی ایک حیرت انگیز تحقیق کے مطابق وہ مناظر جو لوگ موت کے قریب جا کر دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں،دراصل دماغ کی سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں، نہ کہ روح کے جسم سے نکلنے کا۔
پاکستان کا پہلا آفیشل ایپل اسٹور 2025 کے آخر تک لاہور میں کھلے گا
تحقیق کے مطابق، دماغ جب آکسیجن سے محروم ہوتا ہے اور خون کی روانی کم ہونے لگتی ہے تو بصری نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں انسان مختلف ہیلوسینیشنز (غیر حقیقی مناظر) دیکھنے لگتا ہے۔ یہ مناظر ہر شخص کے ثقافتی اور مذہبی عقائدکے مطابق مختلف ہوتے ہیں یعنی مغربی دنیا کے لوگ روشنی کی سرنگیں یا سائنسی فکشن جیسے مناظر دیکھتے ہیں، جبکہ مشرقی معاشروں میں لوگ روحانی یا مذہبی تجربات کا دعویٰ کرتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مرنے کے قریب انسان کا دماغ شدید دباؤ اور توانائی کی کمی کے باعث ایک خاص حالت میں چلا جاتا ہے، جس میں حقیقت اور وہم کی حدیں مٹنے لگتی ہیں۔ کچھ افراد نے بتایا کہ انہیں محسوس ہوا جیسے وہ اپنے جسم سے باہر نکل کر سب کچھ دیکھ رہے ہوں، مگر وہ حرکت نہیں کر پا رہے تھے گویا جسم اور شعور کے درمیان ایک عارضی جدائی پیدا ہو گئی ہو۔
یوٹیوب نے “ڈیلی ویونگ لمٹ” فیچر متعارف کرادیا
تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ تمام تجربات دراصل دماغ کے بند ہونے کا فطری ردعمل ہیں، روح کے سفر کا نہیں۔ ماہرین نے واضح کیا کہ اگرچہ یہ تجربات انسانی احساسات اور عقائد سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن ان کی بنیادخالصتاً سائنسی اور فزیولوجیکل ہے۔
یہ مطالعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ موت کے قریب لمحوں میں جو کچھ ہم دیکھتے ہیں، وہ ممکنہ طور پر دماغ کا آخری منظرنامہ ہوتا ہے ۔
