آسٹریلیا میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسے افراد جن کے تعلقات میں عدم تحفظ (insecure attachment) پایا جاتا ہے، ان میں شریکِ حیات پر جسمانی یا ذہنی تشدد کرنے کا رجحان اور خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یہ تحقیق 46 بین الاقوامی اور آسٹریلوی مطالعات کا تجزیہ کر کے کی گئی، جس میں سات ایسے عوامل کی نشاندہی کی گئی جو تشدد کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔
1. حسد، غصہ اور بے اعتمادی
ایسے افراد جو اپنے شریکِ حیات کے لیے حسد، غصہ یا بے اعتمادی جیسے منفی جذبات رکھتے ہیں، ان میں تشدد (domestic torture) کا رجحان زیادہ پایا گیا۔
2. جذبات پر قابو نہ رکھ پانا
اگر کسی فرد کو اپنے جذبات پر قابو پانے میں مشکل ہو، تو وہ غصے یا مایوسی کے عالم میں نقصان دہ رویے اپنا سکتا ہے۔
3. کھل کر بات نہ کرنا
بات چیت سے انکار کرنا، طنزیہ رویہ اختیار کرنا یا مسائل پر کھل کر بات نہ کرنا، یہ سب ایسے رویے ہیں جو تعلقات کو مزید خراب کرتے ہیں اور تشدد کو جنم دے سکتے ہیں۔
بھارت میں سموسہ نہ کھلانے پر بیوی نے شوہر کی پٹائی کر دی
4. خود پسندی
نرگسی (narcissistic) مزاج رکھنے والے افراد اکثر دوسروں کے جذبات کو نظر انداز کرتے ہیں، اور یہ رویہ تشدد کا سبب بن سکتا ہے۔
5. رشتوں سے متعلق غلط خیالات
مثلاً یہ سوچنا کہ شریکِ حیات بغیر کچھ کہے ہماری ضرورت یا خیال کو سمجھ جائے گا، یا یہ ماننا کہ رشتہ کنٹرول پر مبنی ہونا چاہیے، ایسے خیالات تعلقات میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں۔
6. رشتے سے عدم اطمینان
جن افراد کو رشتے میں خوشی یا سکون محسوس نہیں ہوتا، وہ ناراضی، دوری اور بعض اوقات پرتشدد رویے اختیار کر سکتے ہیں۔ یہ رویہ زیادہ تر ان لوگوں میں دیکھا گیا ہے جو تعلقات میں قربت سے گھبراتے ہیں۔
7. غالب ہونے کی خواہش
ایسے افراد جو ہر حال میں رشتے پر کنٹرول چاہتے ہیں یا ساتھی کو اپنا ماتحت سمجھتے ہیں، ان میں تشدد کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
یہ رویہ خاص طور پر ان میں دیکھا گیا ہے جو تعلق کھونے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔
حل کیا ہے؟
تحقیق تجویز کرتی ہے کہ تشدد کو روکنے کے لیے صرف رویوں میں تبدیلی کافی نہیں، بلکہ ان عوامل کو بھی سمجھنا ضروری ہے جو بچپن کے تجربات اور جذباتی وابستگی سے جُڑے ہوتے ہیں۔ اگر انفرادی نفسیات کو بھی مدنظر رکھا جائے تو زیادہ مؤثر طریقے سے گھریلو تشدد کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔