کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک پراسرار واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں پشاور کے 22 سالہ فیض یاب نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کےڈیجیٹل والٹ سے 8 لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالر مالیت کا USDT (کرپٹو کرنسی) ٹرانسفر کروالیا گیا۔
فیض یاب کے مطابق، یہ واقعہ ایئرپورٹ ٹرمینل کے اندر پیش آیا، تاہم ایئرپورٹ اتھارٹی نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ CCTV فوٹیج میں کوئی غیر معمولی سرگرمی نظر نہیں آئی۔
فوڈ ڈیلیوری ایپ سے لاکھوں کا فراڈ، دو سال تک مفت کھانے کی انوکھی واردات
دوسری جانب فیض یاب کا کہنا ہے کہ حکام نے غلط فوٹیج کا جائزہ لیا ہے،فیض یاب کے وکیل نے الزام لگایا ہے کہ پولیس اور ایئرپورٹ حکام کو متعدد درخواستیں دینے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ معاملے کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
فیض یاب کے مطابق، وہ کراچی میں ایک کرپٹو کرنسی سے متعلق کاروباری ملاقات کے لیے آیا تھا، مگر واپسی سے قبل اس کےBinance اکاؤنٹ، جی میل اور ریکوری ای میل کو ایک ساتھ ہیک کر کےبلاک کر دیا گیا۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فیض یاب کے الزامات درست ثابت ہوئے تو یہ پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی سے متعلق اب تک کی سب سے بڑی مبینہ واردات ہو سکتی ہے۔
غیر یقینی صورتحال: کرپٹو کرنسی میں سرمایہ کاری سے قبل مکمل تحقیق کا مشورہ
حکام کی جانب سے معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے کوئی باضابطہ اعلان تاحال سامنے نہیں آیا۔
