سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے والی’’Aerofoot‘‘ ویڈیو نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ لوگ ’’GITEX 2029‘‘نامی ایک نمائش میں ایسے جوتے پہن کر ہوا میں تیر رہے ہیں جو جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے انہیں اڑنے کے قابل بناتے ہیں۔ لاکھوں صارفین نے ویڈیو کو شیئر کیا، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔
ماہرین اور فیکٹ چیکرز نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ دراصل مشہور ڈیجیٹل آرٹسٹ جیو جان ملوّر (Jyo John Mulloor) کا تصوراتی فن پارہ ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے تخلیق کیا گیا۔ ملوّر اس سے قبل بھی اپنے منفرد آرٹ ورک کے لیے جانے جاتے ہیں، جن میں قدرتی مناظر کو انسانی آنکھوں میں ضم کرنے جیسے تخلیقی خیالات شامل ہیں۔
The “Aerofoot” is the future of motion allowing people to literally “Fly”🔥 pic.twitter.com/PRUrB91z3r
— Daily Loud (@DailyLoud) October 21, 2025
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق ’’Aerofoot‘‘کوئی حقیقی ایجاد نہیں بلکہ ایک AI-generated concept ہے جو حالیہ عرصے میں سامنے آنے والے دیگر ڈیپ فیک (Deepfake) مواد کی طرح ناظرین کو حقیقت اور فریب کے درمیان الجھا دیتا ہے۔ اسی نوعیت کی جعلی ویڈیوز میں مشہور شخصیات کے ڈیپ فیک کلپس بھی شامل ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔
Aerofoot launch at DXB GITEX 2029
Even if it’s AI-generated today – who knows, kal ये हकीकत बन जाए? 👀
Innovation कभी रुकती नहीं, imagination ही future बनाती है. pic.twitter.com/WisquV0jyv
— Nightmare of Haters 😎 (@imTrueIndia1) October 24, 2025
دلچسپ امر یہ ہے کہ ویڈیو میں’’GITEX 2029‘‘ کا ذکر کیا گیا جبکہ اصل ’’GITEX 2025‘‘ نمائش ابھی حال ہی میں اختتام پذیر ہوئی ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ویڈیو ٹیکنالوجی کے مستقبل پر مبنی محض ایک خیالی تخلیق ہے۔
اگرچہ ’’Aerofoot‘‘ ایک فریب نکلا، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ذاتی پرواز (Personal Flight) کے شعبے میں حقیقی ترقی ضرور ہو رہی ہے جیسے ہوور بائیکس اور جیٹ سوٹس لیکن ابھی تک کوئی ایجاد ایسی نہیں جو ویڈیو میں دکھائے گئے ’’اڑنے والے جوتوں‘‘ سے مشابہ ہو۔
