جاپان کے شہر ناگویا سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ شخص نے ایک فوڈ ڈیلیوری ایپ کے نظام میں موجود خامی کا فائدہ اٹھا کر دو سال کے دوران لاکھوں روپے کے مفت کھانے حاصل کر لیے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ملزم، جس کی شناخت تاکویا ہیگاشیموتو کے نام سے ہوئی ہے، نے مشہور فوڈ ڈیلیوری پلیٹ فارم ’’ڈیمائے کین‘‘ میں موجود ریفنڈ سسٹم کی خامی کا غلط استعمال کیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ہیگاشیموتو نے 2022 سے 2024 کے درمیان 1,095 مرتبہ آرڈر دیا اور ہر بار یہ دعویٰ کیا کہ اس کا کھانا نہیں پہنچا۔ کمپنی کی پالیسی کے تحت ہر شکایت پر رقم واپس کر دی جاتی تھی، جبکہ وہ درحقیقت کھانا وصول کر چکا ہوتا۔ اس طرح وہ تقریباً 24 ہزار امریکی ڈالر یعنی لگ بھگ 68 لاکھ پاکستانی روپے کے کھانے بغیر ایک ین ادا کیے ہڑپ کرتا رہا۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ملزم کئی سال سے بے روزگار تھا اور اس نے جعلی ناموں اور پتوں پر 124 مختلف اکاؤنٹس بنائے۔ اپنی شناخت چھپانے کے لیے وہ پری پیڈ موبائل سم کارڈز خریدتا، انہیں جعلی معلومات سے رجسٹر کرتا اور آرڈر مکمل ہونے کے فوراً بعد سم منسوخ کر دیتا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اتنے عرصے تک اس جعلسازی کا پتا نہ چلنا خود کمپنی کے نظام کی کمزوری ظاہر کرتا ہے۔ اب ’’ڈیمائے کین‘‘ نے اپنی ریفنڈ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینے اور سیکیورٹی و تصدیقی اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جاپان میں یہ واقعہ ایک بڑی مثال کے طور پر لیا جا رہا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر خودکار نظام کس طرح انسانی نگرانی کے بغیر مالی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ پولیس کے مطابق تاکویا ہیگاشیموتو کے خلاف فراڈ اور جعلسازی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
مزید پڑھیں:میٹا کا میسنجر کی میک اور ونڈوز کے لیے ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشنز بند کرنے کا اعلان
نوجوانوں کی اے آئی چیٹس پر نگرانی، میٹا کا نیا فیچر