یوٹیوب نے صارفین کے لیے نیا فیچر متعارف کرادیا

یوٹیوب نے صارفین کے لیے نیا فیچر متعارف کرادیا


یوٹیوب (youtube )نے اپنے صارفین کی ڈیجیٹل عادات کو بہتر بنانے کے لیے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد “شارٹس” ویڈیوز پر حد سے زیادہ وقت گزارنے سے روکنا ہے۔ اس نئے’’ڈیلی ویونگ لمٹ‘‘ فیچر کے ذریعے صارفین یہ طے کرسکیں گے کہ وہ روزانہ کتنے وقت تک شارٹس دیکھنا چاہتے ہیں۔ مقررہ وقت مکمل ہونے پر فیڈ خود بخود رک جائے گی اور اسکرین پر ایک پیغام نمودار ہوگا جو صارف کو ’’وقفہ لینے‘‘ کی ترغیب دے گا۔

فراڈ سے کیسے بچا جائے؟واٹس ایپ میں نئے فیچر کا اضافہ

یوٹیوب کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ فیچر فی الحال موبائل ڈیوائسز پر دستیاب ہے اور اسے ایپ کی اکاؤنٹ سیٹنگز میں جا کر فعال کیا جاسکتا ہے۔ صارف اپنی سہولت کے مطابق وقت منتخب کرسکتے ہیں، اور جیسے ہی مقررہ حد پوری ہوگی، ایپ ایک نوٹیفکیشن دے کر شارٹس فیڈ روک دے گی۔

فی الحال بالغ صارفین اس الرٹ کو ڈسمس کرسکتے ہیں، تاہم کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ 2026 میں یہ فیچر والدین کے کنٹرول سسٹم میں شامل کیا جائے گا تاکہ زیر نگرانی اکاؤنٹس کے لیے اسے لازمی بنایا جاسکے۔ اس کے علاوہ، فیملیز اسے ایپل کے اسکرین ٹائم یا گوگل کے فیملی لنک جیسے سسٹم لیول کنٹرولز کے ساتھ بھی استعمال کرسکیں گی۔

یوٹیوب نے اعتراف کیا ہے کہ شارٹس اس کے پلیٹ فارم کا ایک اہم حصہ ہیں، مگر طویل اسکرولنگ اکثر صارفین کے وقت اور مقاصد پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ اسی لیے کمپنی نے اس فیچر کوڈیجیٹل ویلفیئر اقدامات کے حصے کے طور پر متعارف کرایا ہے، جن میں پہلے سے موجود ’’ٹیک اے بریک‘‘ اور ’’بیڈ ٹائم ریمائنڈر‘‘ جیسے فیچرز بھی شامل ہیں۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نوجوانوں کی ذہنی صحت سے متعلق خدشات اور قانونی دباؤ بڑھ رہے ہیں۔ اگرچہ یوٹیوب کا یہ فیچر بالغ صارفین کے لیے اختیاری ہے، مگر کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم قدم ہے تاکہ لوگ اپنی ’’ویونگ ہیبٹس پر کنٹرول‘‘ حاصل کرسکیں۔

واٹس ایپ پر چیٹ بوٹس، بشمول چیٹ جی پی ٹی اور پرپلیکسی پر پابندی عائد

یہ نیا ٹول 22 اکتوبر 2025 سے موبائل صارفین کے لیے جاری ہونا شروع ہوگیا ہے، جو یوٹیوب کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ صارفین کو اسکرین ٹائم پر قابو پانے میں مدد دینا چاہتا ہے۔ تاہم، ماہرین کے مطابق اس کی مؤثریت اس بات پر منحصر ہوگی کہ صارف خود اس سہولت سے کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top