امریکہ کی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین نے حیران کن تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ مشروم (فنگس) کو کمپیوٹر میموری ڈیوائسز کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ماحول دوست اور دماغ جیسی ساخت رکھنے والے کمپیوٹرز بنانے کی بنیاد رکھ سکتی ہے.
تحقیق کے مطابق شیٹاکے (Shiitake) مشروم میں بجلی کو ذخیرہ کرنے اور منتقل کرنے کی صلاحیت پائی گئی ہے, سائنسدانوں نے ان فنگس پر تجربات کر کے ثابت کیا کہ یہ بجلی کی مختلف حالتوں کو سوئچ کر سکتے ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے کمپیوٹر چِپس میں ہوتا ہے۔
“Aerofoot” ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچا دیا
ماہرین کے مطابق ان سرکٹس کو میمریسٹرز کہا جاتا ہے، جو بجلی کی پچھلی حالت کو یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں, یہ ٹیکنالوجی نہ صرف کم لاگت بلکہ تجزیہ پذیر بھی ہے، یعنی ماحول کو نقصان نہیں پہنچاتی۔
تحقیقی نتائج کے مطابق مشروم سے بننے والے یہ میمریسٹرز فی سیکنڈ تقریباً 5,850 بار اپنی حالت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی درستگی کی شرح 90 فیصد کے قریب ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق مستقبل میں اگر اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر کیا گیا تو یہ عام سیمی کنڈکٹر چِپس کی جگہ لے سکتی ہے، اس سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں ایک نیا اور ماحول دوست دور شروع ہو سکتا ہے۔
