چیمپئنز ٹرافی کیلئے ٹیم سلیکشن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

چیمپئنز ٹرافی کیلئے ٹیم سلیکشن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی


آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ٹیم کی سلیکشن کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے 31 جنوری کی شام پریس ریلیز کے ذریعے 15 رکنی قومی اسکواڈ کا اعلان کیا، تو ٹیم کے اعلان کے ساتھ ہی کرکٹ مبصر اور سابق ٹیسٹ کرکڑز نے ٹیم کے انتخاب پر شدید تنقید کی۔

ٹیم میں واحد مسٹری اسپنر ابرار احمد کے ساتھ کسی مستند اسپنر کی جگہ خوشدل شاہ کے انتخاب کے ساتھ آل راونڈر فہیم اشرف کے انتخاب کو بھی آڑے ہاتھوں لیا جارہا ہے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ کرکٹ بورڈ کی جانب سے ٹیسٹ بیٹر اور سلیکشن کمیٹی کے رکن اسد شفیق کا ویڈیو پیغام جاری کیا گیا۔

اس میں اسد شفیق کا یہ کہنا مزید مذاق بن گیا کہ آئی سی سی ایونٹ کو مد نظر رکھ کر تجربےکار اور آزمودہ کھلاڑیوں پر انحصار کیا گیا ہے۔ 39 سالہ اسد شفیق جنہوں نے 2024 میں سلیکشن کمیٹی میں آنے کے بعد فرسٹ کلاس کرکٹ کو خیر باد کہا، اطلاعات کے مطابق سلیکشن کمیٹی کے اس اجلاس کا حصہ تھے، جہاں ٹیم کے انتخاب پر بات چیت ہوئی۔ تاہم اسد شفیق سلیکشن کمیٹی کا موقف اور چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم سلیکشن کا بہتر انداز میں دفاع نہ کر سکے۔

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ پر سخت تنقید کی جارہی ہے، بالخصوص پاکستان کیلئے 18 ون ڈے کھیلنے والے عثمان خان کو دوسرے وکٹ کیپر کی حثیت سے شامل کرنے پر جنہوں نے پاکستان کیلئے کوئی ون ڈے نہیں کھیلا۔

سلیکشن کمیٹی نے عثمان کو کپتان رضوان کے ساتھ دوسرے وکٹ کیپر کی حیثیت سے اس لیے شامل کیا کہ کنکشن قوانین کے تحت اسکواڈ میں دوسرا وکٹ کیپر ہو۔

دوسری صورت میں عثمان کیلئے چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کا کوئی امکان نہیں ہے، آل راؤنڈر فہیم اشرف جنہوں نے پاکستان کیلئے 34 ون ڈے میچوں میں 224 رنز بنانے کے ساتھ 36 وکٹیں حاصل کی ہیں، انہیں بنگلادیش پریمئر لیگ میں عمدہ پرفارمنس کیساتھ شامل کرنے کی دوسری وجہ فاسٹ بولر عامر جمال کی غیر معیاری کارکردگی بھی قرار دیا جارہا ہے۔

فہیم اشرف کو چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف دبئی کے میچ کو مدنظر رکھ کر بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے، اگست 2022 کے بعد قومی ٹیم میں واپس آنے والے بائیں ہاتھ کے بیٹر اور بائیں ہاتھ کے اسپنر خوشدل شاہ کی سلیکشن اس تناظر میں سلیکشن کمیٹی نے اطلاعات کے مطابق کی کہ وہ آل راؤنڈر سلمان آغا کے ساتھ 10 اوور پورے کریں گے۔

آف اسپنر ساجد خان کی سلیکشن پر اس لیے اتفاق نہیں ہو سکا کہ ان کی پرفارمنس ٹیسٹ کرکٹ میں ہے اور چیمپئنز ٹرافی میں ون ڈے فارمیٹ ہے اور دو نئی گیندوں کے ساتھ سلیکشن کمیٹی اس بات پر قائل نہ ہوسکی کہ ساجد گیند کو ٹیسٹ میچ کی طرح بریک اور اسپن کروا سکیں گے جبکہ 25 سال کے سفیان مقیم جنہوں نے 22 دسمبر 2024 کو جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے ڈیبیو پر 4/52 کی کارکردگی پیش کی، سلیکشن کمیٹی کے خیال میں سلمان علی آغا، خوشدل شاہ اور ابرار کی موجودگی میں ان کو رکھنا بےمقصد ہوتا، کیونکہ پاکستان ٹیم 11 رکنی ٹیم میں تین فاسٹ بولرز شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف کیساتھ دو اسپنر تو رکھے گی نہیں، ایسی صورت میں ابرار کیساتھ اسکواڈ میں کسی مستند اسپنر کی جگہ رکھنا بےمقصد سمجھا گیا۔

ٹیسٹ کپتان شان مسعود کا نام بھی چیمپئنز ٹرافی کیلئے زیر غور تھا، تاہم 9 ون ڈے کھیلنے والے شان مسعود کی سلیکشن نہ ہونے کی 2 وجوہات تھیں، سلیکشن کمیٹی نے صائم ایوب کی بولنگ کرنے کی اہلیت کیساتھ اس معاملے میں شان مسعود کو نظر انداز کیا، دوسرا یہ کہ سلیکشن کمیٹی ان کی کیپ ٹاؤن میں 145 رنز کی باری کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف ملتان میں ٹیسٹ سیریز میں چار اننگز میں صرف ایک نصف سنچری پر پیچھے ہٹ گئی۔

اس کے برعکس ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان سعود شکیل جنہیں نومبر 2023 کے بعد ون ڈے ٹیم میں رکھا گیا، وجہ بنی ایشیا کی کنڈیشنز میں ان کی نسبتا بہتر بیٹنگ پرفارمنس۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top