کیا شاہین شاہ آفریدی کپتانی کے فرائض نبھا پائیں گے؟

کیا شاہین شاہ آفریدی کپتانی کے فرائض نبھا پائیں گے؟


کیا کپتانی کی تبدیلی سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں واقعی بہتری آئے گی؟ پی سی بی نے غیر یقینی صورتحال کے دوران محمد رضوان کو ون ڈے کی کپتانی سے ہٹا کر شاہین آفریدی کو یہ مشکل ذمہ داری سونپ دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا جارح مزاج شاہین آفریدی بااختیار کپتان بن کر ٹیم کو نئی روح دے سکیں گے؟

پاکستان کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر معین خان کا کہنا ہے کہ اگر شاہین آفریدی کو قیادت دی گئی ہے تو انہیں مکمل سپورٹ فراہم کرنا ضروری ہے، خاص طور پر اس وقت جب پاکستانی کرکٹ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کپتان کو سلیکشن کمیٹی کی طرف سے مکمل سپورٹ ملنی چاہیے تاکہ وہ اپنے کمفرٹ زون میں رہ کر ٹیم کو مؤثر طریقے سے چلا سکیں۔

معین خان نے یہ بھی بتایا کہ شاہین کا مزاج ایسا ہے کہ اگر انہیں زیادہ روک ٹوک کا سامنا ہوا تو وہ کپتانی چھوڑنے کا بھی سوچ سکتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ چھ ماہ کے اندر دوبارہ تبدیلی ہو سکتی ہے۔

سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ شاہین آفریدی کی تقرری کا فیصلہ درست ہے، لیکن انہیں گراؤنڈ پر جارحیت کم کر کے کھلاڑیوں کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے ہوں گے۔

اکرم نے کہا کہ انہیں سپورٹ فراہم کرنا ضروری ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ وہ ٹیم میں اعتماد کیسے قائم کرتے ہیں۔

سابق کپتان راشد لطیف نے وضاحت کی کہ محمد رضوان کو کپتانی سے ہٹانے کی ایک وجہ پی ایس ایل میچ میں سرپرائز لوگو کو ٹیپ سے ڈھانپنا بھی ہو سکتی ہے، جس پر بورڈ ناراض ہوا تھا۔

رضوان 27 اکتوبر 2024 کو کپتان بنے تھے اور کچھ عرصے بعد انہیں ہٹایا گیا، جس کے بعد کپتانی کے لیے نامزد کرنے والے گیری کرسٹن نے استعفیٰ دے دیا۔

پی سی بی کے مطابق محمد رضوان کو ون ڈے کپتانی سے ہٹانے کا فیصلہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی شکایت پر ایڈوائزری پینل نے کیا۔ محمد رضوان نے ابھی تک پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہیں کیے۔

شماریاتی لحاظ سے، محمد رضوان نے 94 ون ڈے میچز میں 3797 رنز بنائے، اور کپتانی میں 21 میچز کی قیادت کی، جن میں 9 جیت اور 11 میں شکست ہوئی، جس سے جیت کا تناسب 43 فیصد بنتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ان کی کارکردگی مستحکم رہی ہے، تاہم آخری تین میچز میں فارم کچھ کمزور رہی۔

پاکستان میں اس وقت تین فارمیٹس کے تین مختلف کپتان ہیں شان مسعود ٹیسٹ، سلمان علی آغا ٹی ٹوئنٹی، اور شاہین آفریدی ون ڈے۔

سلمان علی آغا نے ٹی ٹوئنٹی میں 2024–25 کے دوران محدود کارکردگی دکھائی، جبکہ شاہین آفریدی نے زیادہ تر کامیابیاں ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ میں حاصل کی ہیں۔

ان کی ون ڈے کپتانی کو پی ایس ایل میں لاہور قلندرز کی تین ٹائٹلز جیتنے والے تجربے کی بنیاد پر منتخب کیا گیا، حالانکہ انہوں نے اس فارمیٹ میں زیادہ تجربہ نہیں کیا۔

پی سی بی کا ماننا ہے کہ شاہین آفریدی کا جارحانہ انداز ٹیم میں توانائی اور نیا حوصلہ پیدا کرے گا، لیکن سوال یہ ہے کہ آیا انہیں مکمل اختیارات اور سپورٹ دی جائے گی تاکہ وہ ٹیم کی قیادت مؤثر طریقے سے کر سکیں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم 2027 کے ورلڈ کپ کے لیے بھی تیاری کر رہی ہے، جس میں کپتانی کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو باضابطہ طور پر خط لکھ کر سیریز کے لیے کپتان کو حتمی شکل دینے کے لیے سلیکشن کمیٹی اور ایڈوائزری کمیٹی کا مشترکہ اجلاس بلانے کی سفارش کی تھی۔

چیئرمین محسن نقوی نے خط سلیکشن اور ایڈوائزری کمیٹیوں کو بھجوا دیا جس نے محمد رضوان کو تبدیل کرکے شاہین آفریدی کو کپتان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا، ان کے عہدے کی میعاد کتنی ہے اس بارے میں پی سی بی خاموش ہے۔




Courtesy By Such News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top