پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے چیئرمین محسن نقوی نے بھارتی میڈیا کی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایشیا کپ فائنل میں ٹرافی حوالے کرنے کے تنازع پر بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) سے معافی مانگی ہے۔
یاد رہے کہ اتوار کو ایشیا کپ کے فائنل کی اختتامی تقریب اس وقت تنازع کا شکار ہوئی تھی جب بھارتی ٹیم نے اے سی سی چیف سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
جسے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ تعلقات کی تاریخ کا ایک ناخوشگوار لمحہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بعد ازاں بھارتی میڈیا نے یہ الزام لگایا کہ ٹرافی دینے سے خود محسن نقوی نے انکار کیا تھا۔
پیر کو بھارتی میڈیا اداروں، جن میں انڈیا ٹوڈے، فنانشل ایکسپریس اور ہندستان ٹائمز شامل ہیں، نے رپورٹ کیا کہ محسن نقوی نے بی سی سی آئی سے معافی مانگ لی ہے لیکن پھر بھی ٹرافی دینے سے انکار کیا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ بھارتی میڈیا جھوٹ گھڑتا ہے اور حقائق کو نظرانداز کرتا ہے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا: “میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا، نہ کبھی بی سی سی آئی سے معافی مانگی ہے اور نہ ہی کبھی مانگوں گا۔”
محسن نقوی نے ان تمام دعوؤں کو من گھڑت، بے بنیاد اور “سستا پروپیگنڈا” قرار دیا، جس کا مقصد بھارتی عوام کو گمراہ کرنا ہے۔
پی سی بی چیئرمین نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کرکٹ میں سیاست کو گھسیٹ رہا ہے، جس سے کھیل کی اصل روح کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت اے سی سی چیئرمین، میں اُس دن بھی ٹرافی دینے کے لیے تیار تھا اور آج بھی تیار ہوں، اگر وہ واقعی چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور اے سی سی کے دفتر سے مجھ سے ٹرافی لے جائیں۔
یاد رہے کہ ایشیا کپ کے دوران اس سے قبل نقوی نے بھارتی ٹیم کی جانب سے کھیل کے جذبے کی کمی پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
جب بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے فتح کو مئی میں پہلگام دہشت گرد حملے کے متاثرین کے نام منسوب کر کے اسے سیاسی رنگ دیا تھا۔
پی سی بی نے یادیو کے اس بیان پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں شکایت درج کرائی تھی۔
جس کے نتیجے میں ان پر آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام ثابت ہوا اور مبینہ طور پر ان کی میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ کیا گیا تھا۔
اس سال کے اوائل میں ایک مختصر لیکن شدید فوجی کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی تھی، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان میں فضائی حملے کیے تھے۔
پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی، اور امریکی مداخلت کے بعد بحران کم ہوا، تاہم اس کے بعد سے دونوں جوہری طاقت رکھنے والے ممالک کے تعلقات شدید طور پر کشیدہ ہو گئے ہیں۔