ویمنز ورلڈ کپ 2025 میں کھیلے گئے پاک بھارت میچ کے دوران ایک نیا تنازع سامنے آیا، جہاں پاکستانی اوپنر منیبہ علی کے متنازع رن آؤٹ نے شائقین اور ماہرین کے درمیان بحث چھیڑ دی۔ چوتھے اوور کی آخری گیند پر پیش آنے والے اس واقعے میں، منیبہ علی ایل بی ڈبلیو کی ایک اپیل سے بچ گئیں۔
گیند کرانتی گوڈ نے کرائی تھی، تاہم بھارتی کپتان نے ریویو نہ لینے کا فیصلہ کیا حالانکہ بعد میں ری پلے میں واضح طور پر تین ریڈ سگنلز نظر آئے جو آؤٹ ہونے کی نشاندہی کر رہے تھے۔
اسی لمحے منیبہ علی کریز سے باہر نکل آئیں اور اپنا بیٹ زمین سے اٹھا لیا۔ بھارتی فیلڈر دیپتی شرما نے فوری تھرو کیا جو براہِ راست اسٹمپ پر لگا، اور امپائر نے منیبہ کو رن آؤٹ قرار دے دیا۔
فیصلے پر پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے سخت اعتراض کیا اور فوراً میچ آفیشلز کے پاس پہنچ گئیں۔ اس واقعے کے بعد میدان اور سوشل میڈیا پر گرماگرم بحث چھڑ گئی کہ آیا امپائر کا فیصلہ درست تھا یا نہیں۔
آئی سی سی قوانین کیا کہتے ہیں؟
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی پلیئنگ کنڈیشن 30.1.2 کے مطابق، اگر کوئی بیٹر کریز کے اندر موجود ہو یا بیٹ زمین پر رکھ چکی ہو اور دوڑنے یا ڈائیو لگانے کے دوران اس کا عارضی طور پر زمین سے رابطہ ختم بھی ہو جائے، تو اسے ’آؤٹ‘ قرار نہیں دیا جاتا۔
تاہم، یہ رعایت صرف اس وقت لاگو ہوتی ہے جب بیٹر دوڑ رہی ہو یا کریز کی جانب ڈائیو لگا رہی ہو، منیبہ علی اُس وقت صرف پیچھے کی جانب قدم رکھ رہی تھیں اور ان کے بیٹ کے زمین سے اٹھنے کا تعلق کسی حرکت یا رفتار سے نہیں تھا۔
قانون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تاہم، اگر بیٹر اپنی کریز کی جانب دوڑتے یا ڈائیو لگاتے ہوئے کریز کے پار اپنا بیٹ یا جسم زمین پر رکھ چکی ہو، تو بعد میں بیٹ یا جسم کے زمین سے الگ ہونے کی صورت میں اسے کریز سے باہر نہیں سمجھا جائے گا۔
یہ متنازع لمحہ میچ کے دوران خاصی توجہ کا مرکز بنا رہا، اور سوشل میڈیا پر بھی مداحوں کے درمیان اس پر خاصی بحث دیکھنے کو ملی۔