برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین کے مقابلے مرد حضرات موذی مرض کینسر کا شکار اپنے طرز زندگی اور خوراک کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی صنف کی وجہ سے بنتے ہیں۔
عام طور پر ماہرین صحت یہ سمجھتے رہے ہیں کہ مرد حضرات سگریٹ و شراب نوشی کرنے سمیت دیگر ایسی غذائیں استعمال کرتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں۔
علاوہ ازیں ایسا سمجھا جاتا رہا ہے کہ مرد حضرات موٹاپے کا بھی شکار ہوتے ہیں اور زیادہ تر اپنا کام کرسی پر بیٹھ کر کرتے ہیں، جس وجہ سے ان میں کئی بیماریوں سمیت کینسر کی بھی تشخیص ہوتی ہے۔
تاہم اب ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طرز زندگی اور ناقص خوراک کے برعکس مرد حضرات کی صنف انہیں کینسر کا شکار زیادہ بناتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق برطانوی ماہرین نے ایک لاکھ 71 ہزار مرد اور ایک لاکھ 12 ہزار خواتین کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لیا، جو کینسر کا شکار تھے۔
مذکورہ کیسز کا جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ 17 ہزار سے زائد مرد جب کہ ساڑھے 8 ہزار خواتین میں کینسر کی تشخیص ہوئی، جو کہ بظاہر ان کی جسمانی تفریق کی وجہ سے ہوئی۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران مرد حضرات کے جسم میں 21 ایسے مقامات یا عضووں کی نشاندہی کی، جہاں کینسر پیدا ہونے کے امکانات خواتین کے مقابلے زیادہ ہوتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ مرد حضرات تھائراڈ اور پَتے کے کینسر کا شکار زیادہ بنتے ہیں جب کہ ان میں غذائی نالی، نرخرہ، مثانے، معدے اور پیٹ کے دیگر کینسر ہونے کے امکانات بھی زیادہ ہیں۔
ماہرین نے پایا کہ مرد حضرات اپنی غذائی عادتوں اور طرز زندگی کے مقابلے اپنی جنسی طاقت یا کمزوریوں کی وجہ سے کینسر کا نشانہ زیادہ بنتے ہیں۔
تحقیق رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی اور برطانوی نسل کے مرد حضرات میں کینسر سے مرنے کی شرح بھی وہاں کی خواتین کے مقابلے زیادہ ہے۔
ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس بات کی مزید تحقیق کی جانی چاہیے کہ مرد حضرات کینسر جیسی موذی مرض کا شکار اپنی صنف کی وجہ سے کیوں بنتے ہیں؟
مذکورہ تحقیق سے قبل چند تحقیقات میں یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ بعض بیماریوں سے مرد حضرات کے مقابلے خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔