جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بدمعاشی ہو گی تو ہم بھی اپنا رویہ تبدیل کریں گے، مجوزہ آئینی ترمیم پر پہلے بھی حکومت کا مسودہ مسترد کیا تھا آج بھی مسترد کرتے ہیں۔
مجوزہ آئینی ترمیم پر جمعیت علما اسلام (ف) اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طویل بیٹھک ہوئی۔ جس میں آئینی ترامیم مسودے پر مشاورت ہوئی۔
بعدازاں پی ٹی آئی کی قیادت کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر تین ہفتوں سے بحث اور مشاورت کا عمل جاری ہے، اس معاملے پر ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے۔
7 حکومتی ارکان آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دینگے ، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ ہمارے ارکان کو اغوا کیا جا رہا ہے، بڑی بڑی آفرز ہو رہی ہیں اور دھمکایا بھی جا رہا ہے ، حکومت کی بدمعاشی کا جواب بدمعاشی سے دینگے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے تمام ارکان پارلیمنٹ کو 63 اے کے تحت نوٹس جاری کر دئیے ہیں، ہمارے ارکان اپنی پارٹی کے فیصلے کے تحت ووٹ دینے کے پابند ہوں گے، زورزبردستی سے ترمیم منظورکرائی تو قبول نہیں کریں گے۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بڑے دل کے ساتھ مولانا صاحب کے ساتھ گفتگو میں شریک ہوئے اور پہلے ہی دن طے کیا تھا کہ آپ کے ساتھ ملکر آگے بڑھیں گے۔
آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ، عوامی مفاد میں فیصلے کرنا ہونگے ، مولانا فضل الرحمن
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خصوصی کمیٹی میں پہلے دن سے ہم نوٹس میں لے کر آئے کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا اور فیملی کو ہراساں کیا جا رہا ہے، اس کے باوجود بھی ہم نے ہر اجلاس میں شرکت کی تاکہ ڈرافٹ ہمارے سامنے پیش کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی رویے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، ہمارے اور مولانا کے درمیان کئی چیزوں پر اتفاق ہو گیا ہے، اگر حکومتی رویہ یہی رہا تو پھر ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔