ملک احمد خان

ملک احمد خان


اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 آمریت کی نشانی ہے، جسے جمہوریت کیخلاف استعمال کیا گیا، آرٹیکل 62 اور 63 کا شدید مخالف ہوں، اس کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش کی کہ اپنے کردار کو بھرپور ذمہ داری سے نبھا سکوں، میری زندگی ان ہی اسمبلیوں اور قواعد کے مطابق گزری۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے کچھ ممبرز کو نوٹس بھی بھجوائے، اسمبلی کو قواعد کے مطابق چلنا ہے، ایوان میں اپوزیشن ارکان کو بولنے کا بھی پورا موقع دیا۔

پنجاب اسمبلی: سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کیخلاف نااہلی کا ریفرنس دائر

انہوں نے کہا کہ مجھے اس ہاؤس میں آئے 2 دہائیاں ہوچکی ہیں، ایک بھی بجٹ تقریر آج تک نہیں سن سکا، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، وزیر خزانہ پر حملے تک بات چلی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا اس صوبے کے 12 کروڑ لوگوں کے حقوق نہیں ، پارلیمنٹ یا اسمبلیاں ڈیڈ ہاؤس نہیں ہوتے وہاں زندہ لوگ بیٹھتے ہیں، میری رولنگ کیخلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا، بجٹ تقاریر کے دوران اتنی ہنگامہ آرائی ہوتی رہی کہ تقریر نہیں سنی جا سکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی ساری جمہوریت کیا ہمارے خلاف جاگتی ہے؟ میں ایوان کے ہر رکن کو اس کا حق دلانا چاہتا ہوں، اسمبلی کسی کی احتجاج گاہ نہیں ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ پانامہ کیس کا فیصلہ عدالت پر سوالیہ نشان ہے، اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نا اہل کیا جا سکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں، پانامہ کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے سپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے، اس اسمبلی کو تماشہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور گالم گلوچ ناقابل برداشت ہے،طلال چودھری

انہوں نے کہا کہ یہ مانتا ہوں کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوسکتی ہے مگر اسے آرڈر آف دی ڈے نہیں بنایا جاسکتا، ہاؤس میں گندے فحش اشاروں کی اجازت نہیں دوں گا، نہیں چاہتا کہ کل مجھے بھی کوئی ایسا لکھے جیسے آصف سعید کھوسہ کو لکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا کوئی آپ کو اسمبلی میں گالیاں دینے کیلئے بھیجتا ہے، آپ ان اقدامات سے کسی تیسرے نظام کو گنجائش پیدا کر کے دے رہے ہیں؟ آپ کا لیڈر آج جیل میں ہے تو جاؤ عدالت میں بات کرو باقی بھی جاتے تھے۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top