سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کو بے پناہ اختیارات ہیں؟ کوئی حد تو ہونی چاہیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 11 رکنی آئینی بنچ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے خلاف نظرثانی کیس کی سماعت کی، جس میں کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل آج بھی جاری رکھے۔
سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کی ذمہ داری ہے کہ بنیادی حقوق کی حفاظت کرے، یہ ذمے داری آئین نے عدالت کو دی ہے۔
پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، سید عاصم منیر
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیسے اس کیس میں 187 اپلائی ہوتا ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس بارے میں آگے جا کر تفصیل سے بتاؤ ں گا،سپریم کورٹ کے پاس زیادہ اختیار ہے، سپریم کورٹ آرٹیکل 187 اور 184 کو اکٹھے استعمال کر کے مکمل انصاف کر سکتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کچھ بھی کر سکتی ہے،کل کو پھر ہم کہہ دیں کہ وزیر اعظم فارغ ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ آئینی اختیارات کہیں بھی استعمال کر سکتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کیا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوئی؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، آزاد امیدواروں کو 3 دن کے بجائے 15 روز میں پارٹی شمولیت کا اختیار دیا گیا، اگر 15 روز کا وقت نہ دیا جاتا تو قانون کے مطابق اور کوئی حل ہی نہیں تھا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ آپ کے خیال سے سپریم کورٹ کے اختیارات کی حد کیا ہے؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نہیں کہہ رہی کہ ہمیں ریلیف کیوں دیا گیا۔
میں کسی بھی وقت اسمبلی تحلیل کر سکتا ہوں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میرے برادر جج کا کہنا ہے کہ اختیارات کی کوئی حد تو ہونی چاہیے،کیا سپریم کورٹ کو ہر کیس میں بے پناہ اختیارات حاصل ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ صرف 187 کے تحت فیصلہ دیا جا سکتا ہے، آپ کہہ رہے ہیں کہ 187 کے ساتھ 184 کا استعمال بھی ہے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت 187 کے استعمال سے بھی ایسا فیصلہ دے سکتی ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا سپریم کورٹ کا اختیار استعمال کرتے ہوئے آرٹیکل کا لکھنا لازمی ہے، آرٹیکل 187 دراصل آرٹیکل 184/3 اور 185 کیساتھ اضافی کمک ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اضافی کمک بھی آئین میں عوام کیلئے ہی دی گئی ہے،جمہوریت اور جمہوری اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اس نکتے کی بھی وضاحت کریں مکمل انصاف ضروری ہے یا تکنیکی رکاوٹیں،مخصوص نشستوں میں عوام، خواتین اور غیرمسلموں کے حقوق کا معاملہ تھا۔
وزیراعظم شہبازشریف کا پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر خصوصی پیغام
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انتخابی عمل کا آغاز ہی سیاسی جماعتوں سے ہوتا ہے، ووٹ آرٹیکل 17/2اور آرٹیکل 19 کے تحت بنیادی حق ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ووٹ اگر بنیادی حق ہے تو اسے استعمال کرنے کیلئے خاص عمر کی حد مقرر ہے، پیدا ہوتے ہی کوئی ووٹ دینا شروع نہیں ہو جاتا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہر بنیادی حق کا استعمال قانون کے مطابق ہی ہوتا ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ مکمل انصاف کے اختیار کیلئے آرٹیکل 184 تین ضروری ہے یا نہیں،کیا آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے بغیر بھی مکمل انصاف کیا جاسکتا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مکمل انصاف کا اختیار سپریم کورٹ کسی بھی کیس میں استعمال کر سکتی ہے،مکمل انصاف کے اختیار میں آرٹیکل 184 تین بھی آتا ہے، سپریم کورٹ کے11ججز نے تسلیم کیا کہ پی ٹی آئی کو نشستیں ملنی چاہئیں،تعداد کا فرق ہے کہ کتنی نشستیں ملیں مگر 11ججز نے ایک فیصلہ دیا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں آئین بدلاگیا اس پرکیاکہتے ہیں؟ سلمان اکرم نے کہا کہ کوئی آئین نہیں بدلا گیا میں فیصلہ پڑھ دیتا ہوں، فیصلے میں کسی کو نہیں کہا گیا آپ پی ٹی آئی جوائن کریں، فیصلے میں کہا گیا یہ امیدوار 8 فروری سے ہی پی ٹی آئی کے ہیں، آدھے امیدواروں سے صرف کنفرمیشن مانگی گئی،3دن کے وقت کو15 دن میں نہیں بدلا گیا،یہ صرف دوسری طرف کا موقف ہے حقیقت نہیں،عدالت نے صرف یہ نہیں دیکھنا کسی طرف کی دلیل کیا ہے؟ عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ اصل حقیقت کیا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن لڑنے کو کیوں منتخب کیا؟صاحبزادہ حامد رضا اتحادی نہ لکھتے، اپنی پارٹی لکھ دیتے، آپ اُنہیں سپورٹ کر دیتے، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر اتحادی تھے تو اُنہوں نے 2 پارٹیوں کے ساتھ مشترکہ طور پر انتخاب لڑا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آپ کوئی میٹنگ بھی کرتے تھے اس ٹائم یا جس کے دل میں جو آتا تھا کر دیتے تھے۔ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے الیکشن آگ اور خون کے دریا میں لڑے تھے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت پیر ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔