تھرپارکر کے سرحدی گاؤں سنورانی میں بھارتی فورسز نے زیرو لائن کراس کرنے والی بکریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیے۔
واقعہ گزشتہ شام ڈاہلی تحصیل کے قریب پیش آیا، اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ عام طور پر مویشی سرحد پار کرنے کی صورت میں واپس بھیجے جاتے ہیں، مگر اس بار بھارتی فوجیوں نے 8 بکریاں قتل کیں اور 54 کی ٹانگیں توڑ دیں۔
معرکہ حق میں منہ کی کھانے کے بعد بھارت سر کریک تنازعہ پر بڑھک بازی کرنے لگا
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس ظالمانہ اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور حکم دیا کہ زخمی جانوروں کا فوری علاج کیا جائے۔
انہوں نے متاثرین کو مالی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی اور کہا کہ بھارتی فورسز کا یہ ردِ عمل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی اس واقعے پر گہرا افسوس ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بے زبان جانوروں کو نشانہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت عمل ہے اور انہوں نے متاثرہ مالکان کو نئی بکریاں فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
کسی بھی نئی جارحیت پر پاکستان بھرپور اور بلا روک ٹوک جواب دے گا، آئی ایس پی آر
بکریوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ زخمی بکریوں کی ٹانگیں تیز آلے (کٹر) سے کاٹی گئیں۔ مجبور مالکوں نے زیادہ زخمی ہونے والی 48 بکریوں کو عمر کوٹ میں قصائیوں کے ہاتھ فروخت کر دیا تاکہ وہ ذبح کر کہ ان کا گوشت بھیچ سکیں۔
باقی ماندہ بکریوں کا علاج جاری ہے۔
بھارت کی اس بزدلانہ حرکت پر سوشل میڈیا صارفین کا سخت رد عمل دیکھنے میں آیا ہے۔ ایک صارف نے فیس بک پر لکھا کہ بھارت رافیل طیاروں کے گرنے کا دکھ بے زبان جانور مار کر نکال رہا ہے۔
اسی طرح ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ خدا ایسا گھٹیا دشمن کسی کو بھی نہ دے جو بے زبان جانوروں پر غصہ نکالتا ہے۔