بلوچستان کے گریڈ 1 سے 22 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 7 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے،گریڈ 1 سے 16 تک کے اہل صوبائی ملازمین کیلئے ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے ۔
وزیرخزانہ میر شعیب نوشیروانی نے بلوچستان اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں درست سمت میں چل رہی ہے،صوبائی حکومت کے اقدامات عملی طور پر نظر آرہے ہیں۔
سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہزار روپےکی کمی
وزیراعلیٰ بلوچستان نے وفاق کے سامنے صوبے کامقدمہ رکھا،صوبائی حکومت نے کئی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں،حکومت نے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے۔
بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے،عوام کے معیار زندگی کو بلند کررہے ہیں،رواں سال ترقیاتی فنڈ کو 100 فیصداستعمال کیا گیا،ترقیاتی فنڈ کا100 فیصد استعمال ہونا ایسا پہلی بار ہوا۔
ترقیاتی اسکیموں کی بدولت صوبہ آگے بڑھ رہا ہے،ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے،دیہی علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے،حکومتی فیصلوں کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام اضلاع کو بلا تفریق ترقیاتی عمل میں شامل رکھنے کی بھرپور کوشش کی،ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کےنتیجے میں 6ہزار آسامیاں ختم کی گئیں،صوبائی بجٹ 26-2025 کا تخمینہ 1028 ارب روپے ہے، یہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہوگا۔
غیر ترقیاتی بجٹ کاحجم642 ارب روپے ہے،صوبے کاترقیاتی بجٹ 249.50 ارب روپے ہے،یہ بجٹ ہمارے صوبے کا سرپلس بجٹ ہے،صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ایک کھرب سے زیادہ کا بجٹ تجویز کیا جارہا ہے۔
صوبائی آمدن کو 226 ارب تک پہنچایا جائے گا،جاری اخراجات میں نمایاں کمی لائی گئی ہے،ضروری اخراجات کی مد میں 4.50 ارب روپے رکھنے کی تجویزہے ،گرانٹس کی مد میں محکموں کو 113 ارب روپے ملیں گے۔
ضلع کی سطح پر عوامی ضروریات پوری کرنے کیلئے20ارب روپے کی فراہمی کی جائے گی،شہری سہولیات کیلئے 3ارب روپے کی فراہمی کی جائے گی،ایک ہزار فلٹریشن پلانٹس لگائیں گے۔
قائمہ کمیٹی خزانہ کا سولر پلیٹس پر18 فیصد ٹیکس تجویز مسترد کرنے کا فیصلہ
صوبائی وزیرخزانہ کا اپنی بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ نوجوانوں کو فنی تربیت سے آراستہ کرنے کیلئے 5 ملین ،محکمہ صحت کے ترقیاتی کاموں کے لیے 16.4 ارب،غیرترقیاتی امور کے لیے 71 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
اسی طرح بلوچستان کی یونیورسٹیز کیلئے8ہزارملین روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے،ایچ ای سی نے بھی بلوچستان کی یونیورسٹیز کیلئے3ہزار ملین روپے مختص کئے ہیں۔
مختلف محکموں میں 4148 کنٹرکٹس اور 1958 ریگولر آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں،محکمہ تعلیم کیلئے1170 کنٹریکٹ اور 67ریگولر آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں،شہروں میں سیف سٹی منصوبے کے لیے 18ارب روپے،موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے 500 ملین ،محکمہ اسکول کے ترقیاتی امور کیلئے19.8ارب اور غیرترقیاتی مد میں 101 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
شعبہ کالجز کے غیرترقیاتی بجٹ کیلئے24 ارب اور ترقیاتی امور کیلئے5ارب روپے رکھے گئے ہیں،بلوچستان کےتمام اضلاع کیلئے66ایمبولینسز کی خریداری کی گئی ہے،صوبائی حکومت کوئی نئی گاڑی نہیں خریدے گی۔
وزیرخزانہ بلوچستان شعیب نوشیروانی نے مزید کہا کہ زراعت کے ترقیاتی امور کیلئے10ارب،غیرترقیاتی امور کے لیے 16ارب 77کروڑ،محکمہ خوراک کے ترقیاتی امور کے لیے 26.9 ملین،غیرترقیاتی امور کے لیے 1ارب 19کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لئے 66 ارب 50 کروڑ دستیاب ہونگے ،غیر ملکی امداد سے چلنے والے ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 30 ارب روپے ہے،آئندہ مالی سال کے لئے وفاقی محاصل سے آمدن کا تخمینہ 801 ارب روپے ہے۔
بلوچستان کی اپنی محصولات سے آمدنی 101ارب روپے ہوگی،سوئی گیس لیز توسیع بونس سے 24 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے،
آئندہ مالی سال کے لئے کل آمدنی کا تخمینہ 1020 روپے ہے ،کل اخرجات کا تخمینہ 986 ارب روپے ہے،
محکمہ ایری گیشن کے لئے 42 ارب 78 کروڑ،اسکول ایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 19 ارب 85 کروڑ،صحت کے شعبہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 16 ارب 15 کروڑ،محکمہ بلدیات کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 12 ارب 91 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
بھارتی اسٹریٹجک مفروضوں کو ہمیشہ کے لئے زمین بوس کر دیا،ڈی جی آئی ایس پی آر
اسی طرح محکمہ زراعت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 10 ارب 17 کروڑ،محکمہ توانائی کا ترقیاتی بجٹ 7 ارب 84 کروڑ،ہائیر ایجوکیشن کے لئے ترقیاتی بجٹ 4 ارب 99 کروڑروپے،معدنیات اور کان کنی کے شعبہ کی ترقی کے لئے 56 کروڑ 76 لاکھ مختص کئے گئے ۔
ترقی نسواں کے محکمہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے15 کروڑ 40 لاکھ،سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ترقیاتی بجٹ 12 ارب 66 کروڑ،محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمہ کے ترقیاتی بجٹ کیلئے17 ارب 16 کروڑ ہونگے۔
محکمہ صحت کا غیر ترقیاتی بجٹ 71 ارب روپے،اسکول ایجوکیشن کا غیر ترقیاتی بجٹ 101 ارب روپے،ہائیر ایجوکیشن کے شعبہ کے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 24 ارب روپے ہے۔
محکمہ زراعت کے غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 16 ارب 77 کروڑ،محکمہ خوراک کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 1 ارب 19 کروڑ روپے ہے،محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے محکمہ کا غیر ترقیاتی بجٹ 42 ارب روپے ہوگا۔
امن وامان کے شعبہ کے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 83 ارب 70 کروڑ روپے ہے،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے محکمے کا غیر ترقیاتی بجٹ 11ارب 20 کروڑ روپے مختص ہے۔
محکمہ ماہی گیری و ساحلی ترقی کے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 19 کروڑ،محکمہ کھیل و امور نوجوانان کے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 2 ارب 44 کروڑ روپے ہے۔بلوچستان ہیلتھ کارڈ کے لئے 4 ارب 50 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔