اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان میں فتنہ الخوارج اور القاعدہ کی موجودگی کے شواہد منظر عام پر آ گئے۔
سیکیورٹی کونسل کو پیش کی گئی رپورٹ میں افغانستان afghanistan میں دہشت گردوں کی موجودگی پر اظہارتشویش کیا گیا ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ افغانستان نے دہشت گرد گروہوں، القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔
خیبرپختونخوا میں کار روائیوں کے دوران 34 بھارتی اسپانسرڈ دہشت گرد ہلاک
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گروہ وسطی ایشیا اور دیگر ممالک کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہیں، افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی کا تعلق زیادہ تر عرب نژاد جنگجوؤں سے ہے، انہوں نے ماضی میں طالبان کے ساتھ مل کر جنگ کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگجو افغانستان کے6 صوبوں غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارزگان اور زابل میں پھیلے ہوئے ہیں، افغانستان میں القاعدہ سے منسلک کئی تربیتی مراکز کی موجودگی کی اطلاعات بھی ہیں۔
پنجاب حکومت کا وفاق سے انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش کرنے کا فیصلہ
3 نئے تربیتی مراکز میں القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو تربیت دی جاتی ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ٹی ٹی پی کے پاس تقریباً 6 ہزار جنگجو موجود ہیں، ٹی ٹی پی کو مختلف اقسام کے ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی دستیابی نے حملوں کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کر دیا ہے، اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگران ٹیم نے 24 جولائی کو پیش کی تھی۔