کیا 9 مئی پر کسی کا ادارے نے احتساب کیا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی

کیا 9 مئی پر کسی کا ادارے نے احتساب کیا؟ جسٹس حسن اظہر رضوی


سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا 9 مئی پر کسی کا ادارے نے احتساب کیا؟

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لئے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ پک اینڈ چوز کس طرح سے کیا گیا؟ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پک اینڈ چوز والی بات نہیں ہے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہاں پر بات صرف فورسز کے ممبر کو ڈسپلن میں رکھنے کیلئے ہے،جہاں پر کلیئر ہو کہ یہ صرف ممبرز کیلئے وہاں پر مزید کیا ہونا ہے۔

دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دیں گے، وزیراعظم

عدالت نے کہا کہ اگر کوئی سویلین آرمی انسٹالیشنز پر حملہ کرتا ہے تو اس کا اس سے کیا تعلق ہے؟ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ اگر سویلین کو لانا ہوتا تو پھر اس میں الگ سے لکھا جاتا،مارشل لا ادوار میں 1973 کے آئین میں بہت سی چیزیں شامل کی گئیں۔ مارشل لا ادوار کے چیزیں تبدیل کرکے 1973 کے آئین کو اصل شکل میں واپس لایا گیا، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے حوالے سے معاملات کو نہیں چھیڑا گیا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کورٹ مارشل زمانہ جنگ نہیں زمانہ امن میں بھی ہوتا ہے،اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ ہو نمازیں بخشوانے آئے اور روزے گلے پڑ جائیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سیکشن 2ون ڈی ون 1967 میں شامل کیا گیا،یہ سیکشن 1962 کے آئین کے نیچے بنایا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 202 کے تحت ہائیکورٹ اور ماتحت عدلیہ بنی ہیں،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کا قانون آئین سے ٹکراتا ہے، 1973 کا آئین مضبوط ہے۔

جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری کی 12یا 13 تنصیبات پر حملے ہوئے،ملٹری تنصیبات پر وہ حملے سکیورٹی کی ناکامی تھی،اس وقت ملٹری افسران کے خلاف کارروائی کی گئی تھی،جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا 9 مئی پر کسی کا ادارے نے احتساب کیا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ اس سوال کا جواب اٹارنی جنرل دیں گے۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اسلامک لاء میں حدود آرڈیننس کے سزا متعین کی جاتی ہے، جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہوا یا نہیں یہ بھی پک اینڈ چوز نہیں،فیصل صدیقی نے کیس میں 1995 کے قانون کا حوالہ دیا تھا۔

عمر سرفراز چیمہ کا کیس عمران خان کے کیس کیساتھ منسلک ، اگلے ہفتے سنا جائیگا ، چیف جسٹس

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ اپیل کا حق دیا گیا یا نہیں کس فورم پر اپیل ہو سکتی ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ ٹو ون ڈی میں جرم کی نوعیت بھی بتا دی گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اگر سول جرائم آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں آئیں تو سب کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہو سکتا ہے،اس موقع پر وکیل نے کہا کہ اس قسم کی بحث ایف بی علی میں بھی ہوئی تھی۔

عدالت نے کہا کہ اگر اغوا دہشتگردی کے مقصد سے کیا گیا ہو تو ٹرائل اے ٹی اے کے تحت چلے گا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر اغوا تاوان کے مقصد سے کیا گیا ہو تو وہ پی پی سی کے تحت چلے گا۔

بعدازاں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی گئی، اگلی سماعت پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان دلائل دیں گے۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top