سینئر صحافی حامد میر نے حالیہ افغان طالبان کے ساتھ جھڑپوں کے بعد سوال اٹھایا ہے کہ کیا پاکستان کے میزائلوں کے نام افغان ہیروز کے نام سے بدل دینے چاہئے؟
اپنے شو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے، ہمارے پاس صرف ایٹمی ہتھیار نہیں بلکہ میزائل بھی ہیں۔ ان میزائلوں کے نام غوری، ابدالی اور غزنوی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان تینوں کا تعلق افغانستان سے ہے، ابدالی کو موجودہ افغان قیادت کا بانی بھی کہا جاتا ہے، ہم نے اپنے میزائلوں کے نام ان افغان ہیروز کے نام پر رکھے ہوئے ہیں جنہوں نے بھارت پر کئی حملے کئے مگر اب صورتحال مختلف ہے، آج کی افغان قیادت مودی کے ساتھ جا کر بیٹھ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محمود غزنوی نے بھارت پر 11 ویں صدی میں کئی حملے کئے اور 1026 میں سومناتھ مندر کو فتح کر لیا۔
تاریخ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہاب الدین غوری نے 1178 میں گجرات پر حملہ کیا تاہم وہ ناکام رہا بعد ازاں 1192 میں انہوں نے پرتھوی راج چوہان کو شکست دی۔
حامد میر نے بتایا کہ 1748 سے 1767 کے درمیان احمد شاہ ابدالی نے بھارت پر 8 حملے کئے، انہوں نے 1761 میں پانی پت کی تیسری جنگ میں مرہٹوں کو شکست دی۔
سینئر صحافی کے سوال پر سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا کہ پاکستان کے نئے میزائلوں کے نام مختلف رکھے جا رہے ہیں جیسے فتح میزائل آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان کو اپنا سمجھا پر وہ نہیں سمجھتے۔
کیا ہمیں اپنے میزائلوں کے نام تبدیل کرنے چاہیے جو ہم نے افغانی ہیروز کے ناموں پر رکھے ہوئے ہیں؟
غزنوی، ابدالی، غوری میزائل ہیں ان کے نام بدلیں جائیں؟ کیونکہ افغانی تو ہندوستان کے ساتھ مل گئے ہیں اب، حامد میر
جی بلکل ہم نے تو انہیں اپنا سمجھا پر وہ نہیں سمجھتے، اعزاز چوہدری pic.twitter.com/TbH5KOXVCz— Wahab Khan (@MrWahab804) October 16, 2025
پاک فوج کا فتح 4 کروز میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ