چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے التواء مانگنا تاخیری حربہ ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات کے فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حامد خان نے آج کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی ہے، ایسی درخواست پہلی بار ہمارے سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ کے پاس تو ویڈیو لنک کی سہولت بھی موجود ہے۔
پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین اور قانون کے ہی ہو جاتے ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس
چیف جسٹس نے کہا کہ 13 جنوری کو فیصلہ آیا مگر نظرثانی درخواست 6 فروری کو دائر ہوئی، لگتا ہے تحریک انصاف فیصلے پر نظرثانی نہیں چاہتی تھی، کیا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہو گئے۔ اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہا کہ 3 مارچ کو انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے جو چیلنج ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے التوا مانگنا تاخیری حربہ ہے، کیس ملتوی کر دیتے ہیں مگر سچ تو بولنا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ تحریک انصاف کے سارے وکلا نہیں آئے اور کوئی معاون بھی پیش نہیں ہوا، یہ طریقہ درست نہیں، انصاف کے تقاضوں کے تحت کیس ملتوی کر رہے ہیں، حامد خان کی ذات کےلیے کیس ملتوی نہیں کریں گے، صبح بھی ہم نے التوا کی درخواستیں مسترد کی ہیں۔
چیف جسٹس اب بینچ کے سربراہ کیوں بنے ، وجوہات سامنے نہیں آئیں ، جسٹس منیب
جسٹس قاضی فائز نے مزید کہا کہ ڈھولچیوں نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کو بلے کے نشان کا کیس بنا دیا، ڈھولچی پہلے عدالتی فیصلے کو پڑھیں پھر تنقید کریں، باہر جا کر پراپیگنڈا کریں لیکن عدالت نہ آئیں یہ نامناسب ہے۔
بعد ازاں عدالت نے انٹرا پارٹی انتخابات فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی درخواست کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔