پی ٹی آئی کے دھرنوں اور جلسوں میں ساؤنڈ سسٹم کی خدمات فراہم کر کے مشہور ہونیوالے ڈی جے بٹ (DJ BUTT) اب کسی اور سیاسی جماعت کے جلسے گرمانے جا رہے ہیں۔
ان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ڈی جے بٹ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعیت علماء اسلام کے جلسے کی رونق بڑھائیں گے۔
ان کے مطابق جمعیت علماء اسلام ڈیرہ اسماعیل خان کے بیساکھی گراؤنڈ میں ایک ‘عظیم الشان’ مفتی محمود کانفرنس منعقد کرنے جارہی ہے جس کے انتظامات کی ذمہ داری ڈی جے بٹ کمپنی کو سونپی گئی ہے ۔
ڈی جے کا کہنا تھا کہ وہ اس کانفرنس کے انتظامات کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر ویڈیوز بھی پوسٹ کی ہیں جن میں وہ انتظامات میں مصروف نظر آ رہے ہیں۔
ڈی جے بٹ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میری کوشش ہوگی پہلے کی طرح اس پروگرام میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑوں تاکہ جلسہ کامیاب جلسہ کہلائے۔
عمران خان کیخلاف کیس
ڈی جی بٹ کا اصل نام آصف نذر ہے اور انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے 2014 کے دھرنے سے شہرت پائی تھی۔ انہوں نے 126 دنوں تک پی ٹی آئی کو ساؤنڈ سسٹم کی خدمات فراہم کیں اور بعد میں دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ان کے پیسے دینے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انہیں کل 14 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں جس میں سے 6 کروڑ روپے ادا کر دیے گئے تھے جبکہ بقیہ رقم کی عدم ادائیگی پر وہ عمران خان کیخلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا اس 14 کروڑ روپے میں سے 12 کروڑ کے اخراجات انہوں نے اپنی جیب سے برداشت کیے۔
‘پولیس نے بالوں سے گھسیٹا’
ڈی جے بٹ کو دسمبر 2020 میں ناجائز اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ایک روز بعد ہی وہ ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔
ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جے بٹ کیخلاف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں ساؤنڈ سسٹم کی خدمات دینے پر ‘سیاسی کیس’ بنایا گیا۔
رہائی کے بعد ڈی جے بٹ نے پولیس پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مجھے بالوں سے گھسیٹا، میرے ہاتھوں پر ٹھڈے مارے، میرا گلا دبایا، نہایت گندی گالیاں بھی دیں اور میری جیب سے 53 ہزار 400 روپے بھی نکال لیے۔
ڈی جے بٹ نے اس سے قبل 2015 میں گرفتاری کا سامنا کیا تھا۔