اسلام آباد: قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہا۔ پی آئی اے کی فروخت کے لیے صرف ایک بولی دہندہ باقی رہ گیا۔
پی آئی اے کی فروخت کے لیے بولی لگانے کی آخری تاریخ سے ایک دن پہلے تک صرف ایک کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پیشگی کوالیفکیشن دستاویزات جمع کرائی ہیں۔ جس سے فروخت میں ممکنہ تاخیر کے خدشات بڑھ گئے۔
قومی ائیرلائن کے پرانے جہاز، 200 ارب کا قرض اور دیگر مسائل کی وجہ سے بولی دہندگان حکومت سے کم حصص کے بجائے 100 فیصد حصص فروخت کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاکہ ادارے کا مکمل کنٹرول مل سکے اور بڑھتے ہوئے چیلنجز پر مکمل اختیار کے ساتھ قابو پایا جائے۔
ابتدائی طور پر 6 کنسورشیم کو پی آئی اے کی بولی لگانے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم ان میں سے بھی 5 کنسورشیم نجکاری کے عمل سے پیچھے ہٹ گئے۔ اور صرف ایک نے بولی لگائی۔
ذرائع کے مطابق نجکاری کمیشن نے 31 اکتوبر کو ہونے والی نیلامی کے لیے تیاری کر لی۔ جس میں میڈیا اور اہم سٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔ جبکہ پی آئی اے حکام کو اسٹینڈ بائی پر رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا پاکستان میں مزید 60 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
حکام کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اپنے نئے قرضہ پروگرام کے تحت پی آئی اے جیسے سرکاری اداروں کی نجکاری کو ترجیح دی۔
اس سے قبل حکومت نے ابتدائی طور پر جون تک ایئرلائن کی نجکاری کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم اس معاملے میں تاخیر کی وجہ سے ڈیڈ لائن کو اکتوبر تک بڑھا دیا گیا۔
پی آئی اے سی ایل کو 2023 کے دوران 75 ارب روپے کا نقصان ہوا اور اس کے واجبات بڑھ کر 825 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ قومی ایئرلائن کے کل اثاثے 161 ارب روپے ہیں۔