پیپلز پارٹی نے وعدے پورے کرنے کیلئے وزیر اعظم کو ڈیڈ لائن دیدی

پیپلز پارٹی نے وعدے پورے کرنے کیلئے وزیر اعظم کو ڈیڈ لائن دیدی


پاکستان پیپلز پارٹی نے وعدے پورے کرنے کیلئے وفاقی حکومت اور وزیر اعظم کو ایک ماہ کا وقت دیدیا۔

چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا،اجلاس کے بعد  شیری رحمان نے میڈیا کو بریفنگ بھی دی۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے شہدا نے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے بینظیر بھٹو کی حفاظت کی تھی ،شہدائے کارساز ہماری ڈھال بنے اور ہم ان کا قرض ادا نہیں کرسکتے۔

خیبر پختونخوا میں پاکستان کی سرحد پر دہشتگرد حملہ کر رہے ہیں ،پیپلز پارٹی دہشتگردی کے چیلنجز کو اچھی طرح سمجھتی ہے،پاکستان پر حملے ہو رہے ہیں ،سیکیورٹی کے حوالے سے سیرئس مسئلہ بن گیا ہے۔

دہشتگردی کیخلاف ہم ہمیشہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں،ہم یک زبان ہو کر اپنی مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں ،صدر آصف زرداری نے شہدا کے لواحقین سے ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بتایا۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیاسی مسائل پر بات ہوئی ہے ،شسیلاب نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں کافی تباہی مچائی ہے ،ہم سیلاب مثاثرین کے ساتھ ہیں ،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔وفاقی حکومت نے مثاثرین کے بجلی کے بل معاف کرنے کی بلاول بھٹو کی تجویز کو تسلیم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے کاشتکار اس وقت پریشان ہیں ،ہمارا وفاق سے مطالبہ ہے کہ گندم کی قیمت مقرر کی جائے ،جس طرح سندھ حکومت نے گندم کی قیمت مقرر کی ، وفاق کو بھی ایسا کرنا چاہئے،متاثرین کو فوری امداد دینے کیلئے بی آئی ایس پی کی مدد حاصل کرنی چا ہئے،ہم اس معاملے پر کوئی سیاسی بیان بازی نہیں چاہتے۔

2022میں بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی تھی ،اراکین نے پاک بھارت جنگ کے دوران جو پرفارمینس دی ہم نے اسے سراہا ،سیاسی چپقلش کو کم کرنے کے لئے دو ملاقاتیں ہوئی ہیں ،بلاول بھٹو بھی اپنی ٹیم کے ساتھ وزیر اعظم سے ملنے گئے تھے ۔

ہر صوبے کے لیڈرز نے اپنی اپنی رائے چیئرمین کے سامنے رکھی ہے ،ہم حکومت میں حصہ نہیں چاہتے لیکن ہم نے حکومت سازی میں سپورٹ دی ،حکومت سازی کے وقت جو وعدے کیے گئے تھے انہیں پورا کرنا ہوگا ،وعدے پورے کرنے کیلئے ہم حکومت اور وزیر اعظم کو ایک ماہ کا وقت دیتے ہیں۔

ایک مہینے کے بعد پھر اجلاس بلایا جائے گا پھر ان معاملات پر بات کریں گے ،بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام سیلاب متاثرین کے لئے ضروری ہے ،ہم زبردستی نہیں کر رہے ہیں ، عالمی سطح پر بھی بی آئی ایس پی کو سراہا گیا ہے ۔

ہم نے کسی صوبائی حکومت کی کارکردگی پر اعتراض نہیں کیا ،ہم اپنے اپنے طریقہ کار کےذریعے بات کرتے ہیں ،اگر کوئی نازیبا زبان استعمال کرے گا تو میں ایسا نہیں کروں گی ،مشکل وقت میں ہی پتہ چلتا ہے کہ کون کتنا مہذب ہے ،ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، ہمیں وفاقی حکومت میں کوئی شیئر نہیں چاہئے۔

اس موقع پر ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ پنچاب میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ لانے کا وعدہ کیا گیا تھا ،ہمارے اس بلدیاتی نظام پر تحفظات ہیں ،بجلی بحران اور زرعی اصلاحات کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔

پنچاب حکومت نے گندم ، گنے کی فصل کے حوالے سے وعدے پورے نہیں کئے ،ہم اپنے مطالبات پر قائم ہیں ، ایک مہینے کے بعد پھر ملیں گے۔

مزید پڑھیں:آزاد کشمیر کے مزید 2 وزیروں نے استعفیٰ دیدیا

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلافات کے خاتمے کیلئے اہم ملاقات طے پا گئی



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top