پریکٹس اینڈ پروسیجر پراجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟ جسٹس منصورعلی شاہ کا خط

پریکٹس اینڈ پروسیجر پراجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟ جسٹس منصورعلی شاہ کا خط


اسلام آباد، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو سات صفحات پر مشتمل اہم خط تحریر کیا ہے۔

جس میں انہوں نے اعلیٰ عدلیہ میں پالیسی سازی، مشاورت کے فقدان اورچند اہم ادارہ جاتی فیصلوں کے طریقہ کارپر سنجیدہ تحفظات کا اظہارکیا ہے۔

علیمہ خان پرحملے کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے عدالتی سال کے آغاز پر8 ستمبر کو ہونے والی جوڈیشل کانفرنس میں ان امور پر وضاحت فراہم کی جائے گی۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے اپنے خط میں کہا کہ انہوں نے متعدد بارچیف جسٹس کوخط لکھے لیکن ان کی جانب سے نہ تو کوئی تحریری جواب آیا اورنہ ہی زبانی وضاحت دی گئی۔

بطورسپریم کورٹ کے سینئرجج ان کا ادارے کی بہتری اوراجتماعیت کے اصولوں پرسوال اٹھانا ان کی ذمہ داری ہے۔

مرکزقومی بچت کا نظام بیٹھ گیا، کروڑوں صارفین پریشان

خط میں پریکٹس اینڈ پروسیجرکمیٹی کا اجلاس نہ بلانے، سپریم کورٹ رولزکی منظوری فل کورٹ کے بجائے سرکولیشن سے کرنے، اختلافی نوٹ سے متعلق پالیسی میں انفرادی مشاورت، ججز کی چھٹیوں پرجنرل آرڈر جاری کرنے اور 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق اہم مقدمات میں فل کورٹ نہ بنانے جیسے معاملات پروضاحت مانگی گئی ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ امید ہے چیف جسٹس اس عدالتی کانفرنس کو ادارہ جاتی تجدید اور آئینی وفاداری کی توثیق کا موقع سمجھیں گے اوران سوالات کے تسلی بخش جوابات دیں گے تاکہ عدلیہ کے اندرشفافیت اوراتفاق رائے کو فروغ دیا جا سکے۔



Courtesy By HUM News

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top